پچھلی حکومت ؟؟؟؟؟

یہ مہنگائی؟ پچھلی حکومت کی نااہلی۔ یہ بے روزگاری؟ پچھلی حکومت کی نالائقی۔ خزانہ کیوں خالی ہے؟ پچھلی حکومت نے خالی کیا۔ خارجہ پالیسی کی ناکامی؟ پچھلی حکومت کی غلط پالیسی۔ الغرض جتنی بھی برائیاں اور خرابیاں سامنے  آئیں گی انہیں پچھلی حکومت پر ڈال کر خود کو بری الزمہ قرار دینے کی یہ سیاسی ریت بہت پرانی ہے۔ یہ جھوٹے  بہانے سن سن کر ہمارے کان پک گئے اور اب ہم کانوں میں انگلیاں ٹھونستے ہیں کہ بے شرمی اور بے حیائی کے یہ جملے کانوں میں نہ گھسیں۔۔ انتہائی تعجب اس بات کا ہے کہ ہم ان گھسی پٹی تقریروں پر اس طرح یقین کرتے ہیں گویا یہ الہام الہیٰ ہوں۔ جس سیاسی جماعت کے ساتھ ہماری وابستگی ہوتی ہے وہ پارٹی اور اس کے قائدین ہر قسم کے گناہ سے پاک صاف اور دودھ سے دھلے ہوتے ہیں۔ ان کی ہر بات سو فیصد سچی اور کردار ولیوں جیسا ۔اپنی آنکھوں کے سامنے ان کے بدترین افعال دیکھ کر بھی ہم یقین کرنے کو تیار نہیں ہوتے اور اگر کوئی نشان دہی کرلے تو اس کے گلے میں چھرا گھونپنے سے نہیں ہچکچاتے۔ ہم جیسے " غیر سیاسی، کم فہم" لوگ سوچ سوچ کر دل پھٹا جا رہا ہے کہ اس قوم کو کب عقل آئے گی؟ یہ کب اپنے نفع نقصان میں تمیز کرنا سیکھے گی۔ یہ کب اپنے دوست اور دشمن میں فرق جان جائے گی؟ شرک کی حد تک شخصیت پرستی میں ڈوبی ہوئی یہ قوم آخر کس طرف جا رہی یے؟ کیا اسے سامنے بربادی کی گہری کھائی نظر نہیں آ رہی ہے؟ یا یہ آنکھیں بند کرکے اس میں گرنا چاہتی ہے؟ خودکشی کرنا چاہتی ہے؟۔ کیا ہمارے با اختیار حلقوں کو یہ خطرناک صورت حال دکھائی نہیں دے رہی؟ کیا ہم پر کالا جادو کیا گیا ہے یا ہم مخبوط العقل ہوتے جا رہے ہیں؟
ملک تباہی کے دھانے پہنچ گیا ہے۔ معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔  ملک کا وزیراعظم خود کہہ رہا ہے مگر اسے یہ احساس تک نہیں کہ ایک بچہ بھی یہ پوچھ سکتا ہے کہ دو مہینے پہلے حکومت پر قابض ہوتے وقت ان درجنوں اتحادی پارٹیوں کے معاشی ماہرین کہاں سو رہے تھے جو یہ اندازہ نہیں لگا سکے کہ ملک کی معاشی حالت ناقابل اصلاح ہے؟ ایسے حالات میں اقتدار حاصل کرنا سیاسی خودکشی ہوگی۔ آپ نے اس نازک حالت میں ملک کا اقتدار کیوں کر ہاتھ میں لے لیا شہباز شریف صاحب؟ آپ کے کرسی سنبھالتے ہی مہنگائی آسمان کی طرف شوٹ کر گئی۔ خزانہ خالی ہوگیا۔ آخر کیوں اور کیسے؟
اگر ہمارے سیاسی قائدین میں اتنی سمجھ بھی نہیں ہے کہ وہ ملکی اور بین الاقوامی سیاسی اور معاشی تغیرات کا اندازہ لگا سکیں تو وہ ہم پر حکمرانی کا حق  کیوں کر رکھتے ہیں؟ ان حالات پر غور کرتے ہیں تو عمران خان صاحب کے دعوے درست لگتے ہیں کہ یہ حکومت باہر سے لگائی ہے اور پاکستان پر مسلط کی گئی ہےتاکہ
1۔ پاکستان دشمن ممالک کے ایجنڈے پر عمل درآمد ممکن ہوسکے جو صرف اور صرف پاکستان کی تباہی ہے۔ عسکری قوت کے ذریعے پاکستان کو برباد کرنے کی ہمت ہمارے دشمنوں میں نہیں ہے اس لیے  معاشی بدحالی کے ذریعے ہمیں مٹانا چاہتے ہیں۔  
2۔ جن سیاست دانوں کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات چل رہے ہیں انہیں ختم کیا جا سکے تاکہ یہ لوگ اپنا لوٹ مار حسب سابق جاری رکھ سکیں۔ اس ملک سے کرپشن کا خاتمہ کبھی نہ ہو۔ قوم اس وقت جس بھاری قرض کے نیچے کراہ رہی ہے اس میں مزید اضافہ ہو تاکہ ہم قرض دینے والے ممالک اور اداروں کے غلام بن کر رہیں اور ان کے اشارے پر جئیں۔۔
3۔ ملک دشمن ایجنڈے کے لیے راہ ہموار کرنے میں جن ملکی اداروں اور افراد نے معاونت کی ہے انہیں یا تو مجبور کیا گیا ہے یا بھاری رشوت دی گئی ہے ورنہ ملک کو اس خطرناک صورت حال سے دوچار کرنے میں کبھی مدد نہ کرتے۔

موجودہ صورت حال اگر جاری رہی تو ذریعہ معاش کی خاطر ہماری آزادی کا سودہ بغید از قیاس نہیں ہے۔ اس لیے ملک کے با اختیار اداروں سے ہماری دردمندانہ التجا ہے کہ "پچھلی حکومت" کو مورد الزام ٹھہرا کر قوم کو مزید گمراہ کرنے والوں کے خلاف کوئی مثبت قدم اٹھا کر ہمارے پیارے ملک اور اس کے ناداں عوام کو مزید تباہی سے بچائیں!


Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی