Posts

Showing posts from May, 2019

بزرگ پنشنرز

دنیا کے تمام معاشروں میں بزرگوں کو عزت کا مقام حاصل ہے۔ خاص کرکے اسلام کے ماننے والے معاشروں میں ان کی بڑی عزت کی جاتی ہے۔ ان کے ساتھ نشست و برخاست سے لے کر گفتگو تک ان کا لحاظ ترجیحی ہوتا ہے۔ اگر ہم مختلف ثقافتوں کے حوالے سے گھروں اور گاؤں/ محلوں کی سطح پر کبرسن افراد کا رتبہ دیکھیں تو میری اپنی ثقافت یعنی کھو ثقافت ( جسے چترالی ثقافت بھی کہا جاتا ہے) میں یہ نمایاں نظر آتا ہے۔ کھو لوگوں کے بزرگ افراد کی نشست گھر کے دوسرے افراد سے زیادہ آرام دہ اور سب سے آگے ہوتی ہے۔ کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد ان کے ہاتھ سب سے پہلے دھلوائے جاتے ہیں۔ دسترخوان سب سے پہلے ان کے سامنے بچھایا جاتا ہے۔ کھانا سب سے پہلے ان کے سامنے رکھا جاتا ہے۔ جب وہ اپنی نشست سے اٹھ جائیں تو اہل محفل ان کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں اور جب تک وہ نہ بیٹھیں سب ان کے احترام میں کھڑے رہتے ہیں۔ ان کے بیٹھ جانے کے بعد ہی اہل محفل بیٹھ جاتے ہیں۔ اسی طرح چلنے پھیرتے ہوئے بزرگ فرد ہمیشہ آگے رہتا ہے۔ اس سے آگے قدم رکھنا بے دبی خیال کیا جاتا ہے۔ باہر سے آنے والا شخص اگر بزرگ ہو اس کے لیے نہ اٹھنا بداخلاقی میں شمار ہوتا ہے۔ عام طور

روس کی سی پیک میں شمولیت

بین الاقوامی سیاست اور تعلقات کا علم ہمیں حاصل نہیں ہے پھر بھی روس کی سی پیک پروجیکٹ میں شمولیت کی خبر سے دل خوش ہوا۔ پاکستان اور روس کی ایک دوسرے سے دوری ہمیں کھٹکتی رہی ہے۔ پہلے زمانے میں کمیونزم سے خوفزدہ تھے اس لیے روس کو اپنا بڑا دشمن سمجھتے رہے۔ دوسری بات روس اور بھارت کے دوستانہ تعلقات دیکھ کر ہم نے روس کو اپنے بدترین دشمنوں کی صف میں لا کھڑا کیا تھا۔ اس کے بعد جب روس افغانستان پر دھاوا کیا اور قابض ہوا تو ہمارا پرانا خوف حقیقت میں بدلتا ہوا نظر آیا اور ہم نے پوری قوت کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا اور جیت بھی گئے۔ حقیقتاً ہم نے شدید نقصان اٹھایا جن کی تفصیل ہم سب جانتے ہیں۔ ہم نے امریکہ کو اپنا گہرا دوست اور نجات دہندہ مانا۔ افغانستان سے روس کی پسپائی کے بعد ہمارا خیال تھا کہ اب ہم دو مسلمان قریبی پڑوسی ممالک میں محبت پروان چڑھے گی مگر ایسا نہ ہوا بلکہ افغانستان والے ہمیں اپنا بدترین دشمن سمجھنے لگے۔ اس احسان فراموشی پر ہمیں بے حد رنج ہوا۔ افغانوں کی ہمارے ساتھ خدا واسطے بیر کو دیکھ کر ہم نے یقین کرلیا کہ افغان ہمارے  دوست نہیں ہوسکتےہیں۔ اس نا امیدی کے عالم میں ہمیں افغانستان کے اند

ڈپٹی کمشنر اپر چترال کے لیے چیلینجز

ضلع اپر چترال کے لیے ڈی سی کی تعئیناتی کیساتھ نیا ضلع فنکشنل ہوا۔ آج یوم مزدور کی چھٹی کے دن  اپر چترال کے ڈی سی کا ضلعے کےہیڈ کوارٹر بونی پہنچنے کی خبر ملی ہے۔  جہاں پی ٹی ڈی سی موٹل میں ان کے استقبال کی خبر ہمیں فیس کی وساطت سے ملی۔ ہم مسٹر سعود کو دل کی گہرائیوں سے خوش امدید کہتے ہیں۔ علاقے کے عمائدین اور انتظامیہ کے اہلکاروں نے ان کا استقبال کیا ہوگا۔  تصویر سے لگتا ہے کہ اپرچترال کے ڈی سی صاحب جوان آدمی ہیں۔ ان کا انتظامی تجربہ کتنا ہے یہ ہمیں نہیں معلوم تاہم یہ بات یقینی ہے کہ موصوف کم از کم پی ایم ایس آفیسر ہوں گے اور ایک ضلعے کےانتظامی سربراہ کی حیثیت سے اپنے فرائض سے عہدہ برآ ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پی ٹی آئی سرکار نے بالائی چترال یعنی سب ڈویژن مستوج کا دیرینہ مطالبہ منظور کرکے عوام کا دل جیت لیا ہے لیکن بغیر مطلوبہ فنڈز اور انفراسٹرکچر کے ضلعے کا وجود میں آنا بہت ساری مشکلات سے نہ صرف انتظامیہ کو دوچار کرے گا بلکہ عوام بھی شدید متاثر ہوں گے۔ عوام کی اکثریت نئے ضلعے کی انتظامیہ سے بڑی بڑی تواقعات  وابستہ کرے گی۔ دوسری طرف ضلعی انتظامیہ کے پاس وسائل و ذرائع  کی کمی ہوگی اور