Posts

Showing posts from July, 2019

دورہ ترکی سلسلہ 6

Dolmabahce Saray Istanbul استنبول ترکی کے ضلع بشکیتاش میں آبنائے باسفورس کے یوروپی ساحل پر واقع یہ عثمانیہ محل 1856 میں مکمل ہوئی تھی۔ ترکی زبان میں "دولما" کے معنی" بھرا/بھری اور "بہچا" باغ کو کہتے ہیں۔ یعنی بھرا باغ۔ سب سے پہلے یہاں اسی نام کا باغ تھا۔ اس کے بعد لکڑیوں کی چھوٹی محل تعمیر ہوئی تھی جو ساحلی محل کہلاتی تھی۔ 1843 میں اسے گرا کر موجودہ محل کی بنیاد رکھی گئی اور نام " دولمابہچا" ہی پڑ گیا۔ اس محل کے آرکیٹیکٹ غرابت بلیان، اس کا بیٹا نگوغایوس بلیان اور اسی بلیان خاندان کا آرکیٹیکٹ ایوانیس کلفا تھے جبکہ تعمیر کی ذمے داری حاجی سید آغا کے سپرد تھی۔ اس کی تعمیر میں 13 سال لگے تھے۔ اکتیسواں عثمانی سلطان سلطان  عبدالمجید آول نے اس محل کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔ اس پر پچاس لاکھ عثمانی سونے کے لیرے لاگت آئی تھی جن کی قیمت 35 ٹن سونے کے برابر تھی۔ اس کے اخراجات اٹھانے کے لیے کاغذ کے نوٹ چھاپے گئے تھے اور بیرونی ممالک سے قرضے بھی لیے گئے تھے۔ اس بھاری زائد مالی بوجھ نے ترکی کو مالی لحاظ سے کھنگال کرکے رکھدیا تھا۔ 1875 میں ترکی ڈیفالٹر ملک ڈیکلیر ہوا

دوری ترکی سلسلہ 5

تاریخی مقامات دیکھنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ہم دولمہ بہچہ سرائے (Dolmabahce Sarayh) کا کھوج لگانے نکلے۔ بعض اوقات گوگل کی رہنمائی بھی ہمیں بھٹکا دیتی تھی اسلیے ترک بھائی بہنوں سے رہنمائی حاصل کر نے کی کوشش بھی ہم نے جاری رکھی۔ کبھی خوشقسمتی سے انگریزی بولنے اور سمجھنے والا مل ہی جاتا تھا۔ ایک صاحب نے ہماری رہنمائی کی اور بتایا کہ استنبول کے مرکزی مقام تقسیم سکوائر بھی دیکھنے کی جگہہ ہے جو دولمہ بہچا سرائے کے قریب ہے اور وہاں سے  پیدل دولمہ بہچا جاسکتے ہیں۔چنانچہ ہم نے ان کی رائے سے اتفاق کیا اور تقسیم نام کے بس اسٹاپ پر اتر گئے۔ یہ زیر زمین اسٹاپ بلکہ جنکشن تھا۔ یہاں سے ہم سیڑھیاں چڑھ کر اس چوراہے پر نمودار ہوئے جو بہت کھلا پکے فرش کا میدان نظر آیا جس کے سنٹر میں قومی یادگار، ترکی کی یادگار جمہوریہ( Republic Monument)کھڑی ہے۔ یہ یادگار ہمارے  مینار پاکستان کی طرح اونچی نہیں ہے تاہم اسکی اپنی ایک الگ ساخت اور شناخت ہے۔ اتاترک اور ساتھیوں کے مجسمے یہاں استادہ ہیں۔ تقسیم سکوائر کے میدان میں کبوتروں کے غول کے غول موجود تھے۔عام طور پر کبوتر مزاروں کےارد گرد اور میناروں پر پائےجاتے ہیں۔ ی