Posts

Showing posts from February, 2019

کیا امریکہ پاکستان میں امن چاہتا ہے؟

ہم میں کتنے لوگ ہوں گے جو اس سوال کا جواب ہاں میں دیں گے اور کتنے نفی میں کیونکہ ہر کسی کی  اپنی رائے اور سمجھ ہوتی ہے۔ جہاں تک ماضی کے تجربات بتاتے ہیں امریکہ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں ہوسکتا خاص کرکے ٹرمپ جیسے صدر کی قیادت میں یہ امید رکھنا کہ امریکہ پاکستان میں امن و امان چاہےگا بڑی بے بیہودہ خوش فہمی ہوگی۔ چین کے ساتھ پاکستان کی دیرینہ دوستی نہ پہلے امریکی  کو پسند تھی اور نہ اس وقت اسکو ایک آنکھ باتی  ہے۔ جب سے سی پیک منصوبے پر دونوں ممالک میں سمجھوتہ ہوا ہے اس وقت سے امریکہ پاکستان کے اندر بد امنی کو مختلف طریقوں سے ہوا دیتا رہا ہے۔ طالبان تحریک ہو کہ القاعدہ کی دہشت گردیاں ان کے پیچھے کم از کم مجھے امریکہ بہادر کا ہاتھ ہی حرکت کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ ہم سب جانتے  ہیں کہ امریکہ دنیا کی تھانیداری پر قابض رہنا چاہتا ہے۔ یہ تھانیداری  فوجی طاقت کے لحاظ سے ہو یا معاشی سپرمیسی کے لحاظ سے وہ نمبر ون رہنے کے خبط میں مبتلا ہے۔ اسے خطرہ چین سے ہے اور چین کی گرم پانیوں تک رسائی امریکہ کے لیے  موت کا پیغام ہے کیونکہ مستقبل میں معاشی ترقی ہی کسی  ملک کی بین الاقوامی سطح پر بالادستی کی ضمانت ہوگ

ڈاکٹرز اور برین ڈرین

برین ڈرین یعنی قابل افراد کا ملک یا کسی علاقے سے باہر جاکر روزگار کی تلاش ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسلہ رہا ہے۔ ہمارے معاشرے کے اندر اعلی ذہانت اور صلاحیت کے حامل افراد کی قدروقیمت نہیں ہے۔ ان کی صلاحیتوں کے مطابق انکو مراعات حاصل نہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ڈاکٹرز، انجینئیرز اور دوسرے شعبوں سےے تعلق رکھنے والے اعلیٰ دماغ ملک سے باہر روزگار ڈھونڈتے ہیں اور ملک انکی بہترین خدمات سے محروم رہ جاتا ہے۔ ہماری پسماندگی کی ایک بڑی وجہ یہ برین ڈرین بھی ہے۔یوروپی ممالک اور امریکہ میں قابل افراد کو نہ صرف ان کی صلاحیت کے مطابق تنخواہیں اور دوسری سہولیات ملتی ہیں بلکہ حکومت اور سوسائیٹی ان کی قدر بھی کرتی ہیں۔ یہ دو چیزیں ہر کسی شخص کی خواہشات میں ترجیحی اہمیت رکھتی ہیں۔ ہر انسان اپنے علم و ہنر اور تجربے  کے مساوی معاوضہ اور مقام کی خواہش اور حق رکھتا ہے۔ ادھر ہمارے ملک میں نہ مالی مراعات حاصل ہیں اور نہ وہ مقام ان کا ملتا ہے جو ان کا حق ہے۔اس لیے ہنرمند طبقہ یہاں سے نکلنے کی تگ و دو میں رہتا ہے۔ جو افراد اپنے ملک اور عوام کی خدمت کو ترجیح دیتے ہیں وہ اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کی وجہ سے مایوسی ک

زندگیو سفار۔۔۔۔۔۔۔۔17

 پرائمیری اسکول بانگا ھ پونج سالو سبقو موژی آسیکا وا نن تتن نسہ بکین کندوری جم کوروم ݯھݯھیتم وا ای کندوری شُم کورُم دی عادت ہونی۔ کیچہ کہ پروشٹی لو دیتی اسُم  آویلو بونگو گردہ ݯھوغی کوری ریزگیلیو میکی سلطان محمودو افیونو ومو چھینتم۔ ہتیغار اچی پھوردل ہوتم وا تتو دُکانی اوتاو پھُک پھُک پیسہ ݯھوغ کوکا پھریتم۔ مه تتو ای پھُک دار صندوق باور۔ ہتو پیسہ لاکھاوور۔ ہتے زمانا ای انیزی، جو انیزی، چھور ا نیزی، اوشٹ انیزی وچے روپیہ گی باونی۔ مه تت پتہ تن نو دیاوور۔ ہاݰاتانچقہ ننو گونجی اوتی خومبوخن ٹھوراوتم۔ دورو کھلی خرچو اشناری ننو گونجی باونی۔ پریٹیا چئے، نیوف جوش من تروپ، پرٹی پرٹین گرینج وا بوجیا گوڑاک ہار سودہ انگیکا مه تت مه ننوتے حوالہ کوراوور۔ ھ اشناری مه ننو دورو گونجی باونی۔ ھ گونجو دواہتہ قلف دی نو باور۔ بانگو ای پھتی ننگینی مه سار چائے وچے تروپ مݰکاونی۔ آوا ننو گونجار ݯھوغ  کوری ہتیتانتے الاوتم وا ہتیت مه تے دعا کوراونی۔ ہارونی غریبیو زمانہ اوشوئے کہ انوسی کم سی کم چھور پونج عورتن چئے اوچے تروپ مݰکی گیاونی وا ای ہرونی پیݰیرومݰکک  گیاونی۔ ہتے وختو نو پوشیرو رویان بچے ہمی لو پتیکو بݰ

سال غیریک اور نوروز

آج کل یہ موضوع سوشل میڈیا میں زیر بحث ہے کہ کیا سالغیریک یا پتھک اور نوروز الگ الگ تہوار ہیں یاایک ہی تہوار کے مختلف نام ہیں؟ اس موضوع پر ماضی میں میں نے چند ایک مضامین لکھے ہیں جو چترال ٹوڈےکے صفحات میں شائع ہوچکے ہیں۔ چونکہ کتاب اور اخبار پڑھنےکا رجحان زوال پذیر ہے اس لیے باربار یہ سوال پوچھا جاتا ہے۔ اس ٹاپک پر دوسر معزز لکھاریوں نے بھی قلم اٹھایا ہے۔ گل مرادخان حسرت صاحب بھی اس پر سیر حاصل بحث کرچکے ہیں۔ یہاں پر پھر سےاختصار کے ساتھ اپنی یادداشت شئیر کرنا چاہوں گا۔  سال فارسی کا لفظ ہے جو قدیم سے کھوار میں شامل ہے۔ قدیم کھوار میں سال کو یوران کہتے ہیں۔ لفظ "غیریک" چکر دینے کوکہتے ہیں۔ چکر دینے یا گھمانے کو غیردیک بھی کہتے ہیں، مثلاً "خورا بوہتو غیراوے یا غیرداوے" چکی کے پاٹ کو گھماو۔  تو سالغیریک کا لفظی معنی سال کو گھمانا یا چکر دینا ہے یا بدل دینا ہے۔ اصطلاحی معنی میں نئے سال کا آغاز ہے۔  لوٹکوہ میں اسے پھتک کہتے ہیں۔ البتہ یہ الگ بحث ہے کہ لوٹکوہ والے اس تہوارکو پیر ناصرخسرو کی چلہ کشی سے جوڑتے ہیں۔پھتک دک یا پھتک ݯھاریک دراصل چٹکی بھر آٹا گھر کے ستونوں پر