Posts

Showing posts from July, 2022

آہ بیٹا سمیع!

آہ بیٹا سمیع!  مانا کہ جانا ہے ہم سب کو ایک دن  منہ دکھانا ہے اپنے رب کو ایک دن  اتنی جلدی جانے کی ٹھانی کیوں؟  تنہائی میں فراق شب کو ایک دن  پیاروں کے سروں پر کوہ غم ٹوٹا   دوڑا جب آبی کرتب کو ایک دن   شوق پیراکی تھا یا دماغ کا جنون!  رکھا خاطر پھر بھی ادب کو ایک دن  چاندنی رات، سیر دریا کا شوق  لے ڈوبا ہے حسن عرب کو ایک دن  باد خزاں کا کوئی بھروسا نہیں ہے  مسل کر رکھ دے گل عجب کو ایک دن  تیری موت کا معمہ دل کو کھا رہا ہے  شاید منظور تھا مرے رب کو ایک دن      میرا پیارا سا معصوم ، درویش صفت ، تابعدار بھتیجا سمیع اللہ خان ابن رحمت ولی خان 14 جولائی سال رواں کو ہمیں داغ مفارقت دے گیا۔ انا للہ واناالیہ راجعون ۔  بہ ظاہر اس کی موت خود کشی سے واقع ہوئی لیکن حالات واقعات بتا رہے ہیں کہ اس نے اپنی جان قصداً نہیں لی بلکہ حادثہ کی وجہ سے وہ اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر دی ۔ وہ عرصہ تین سالوں سے نفسیاتی بیماری کا شکار رہا تھا تاہم ایک اعلے معالج اس کا علاج کر رہا تھا اور وہ 99 فیصد صحت مند ایک نارمل انسان کی سی زندگی گزار رہا تھا۔ اس میں کسی قسم کی ذہنی پریشانی نظر نہیں آ رہی تھی۔ وہ اپنے وال

سحر خیزی

صبح سویرے اٹھنا ایک فرد کی کامیاب زندگی کی ضمانت ہے۔ اسلام نے صبح کی عبادت کی جو اہمیت بیان کی ہے اسے اخروی فائدے کی تلقین قرار دیا جا سکتا ہے جس کی ہم مسلمانوں کو اتنی فکر نہیں کیونکہ ہمارا دعویٰ زبانی عملی نہیں ہے۔ ہم میں بہت کم لوگ اپنی آخرت کی فکر کرتے ہیں۔ آخرت پر ہم سب کا یقین ہوتا یعنی اقرار بالسان اور تصدیق بالقلب کا عملی مظاہرہ کرتے تو ہم کبائر گناہوں سے اجتناب کرتے۔ جھوٹ، غیبت، بہتان طرازی چوری، زنا ، لواطت ، سود خوری، رشوت، قتل ، ذخیرہ اندوزی ، دوسروں کا حق مارنا وغیرہ جیسے گناہوں سے بچتے کیونکہ قیامت کے دن ان کے بارے سوال جواب ہوگا اور سزائیں ہوں گی۔ اس میں شک کی گنجائش نہیں ہے۔جب ہم گناہوں کو شیر مادر سمجھ کر کرتے ہیں تو ہمارے ہاں عبادتوں کی کیا اہمیت  ہوسکتی ہے؟ اس لیے ہم سحر خیزی کی دنیاوی فوائد دیکھیں گے شاید مادی کشش ہمیں عبادت کی طرف بھی مائل کر سکے ۔ دنیا کے بڑے بڑے لوگ جنہوں نے کسی نہ کسی شعبے میں کمال حاصل کیا ہو صبح سویرے اٹھنے کی عادت رکھتے تھے۔ سورج سے پہلے بیدار ہونا اور اپنے مخصوص کاروبار زندگی کا آغاز کرنا کامیاب دن اور زندگی گزارنے کی طرف پہلا اور اہم ترین ق

آہ جان بیٹا

آہ جان بیٹا! ہاں اے فلک پیر جوان تھا ابھی عارف!  کیا تیرا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور (غالب) تم تو اپنی منزل حقیقی کی طرف کوچ کر گئے اور دائمی زندگی کا آغاز کر دیا۔ تمہاری شرافت، محبت، انکساری، شائستگی اور رحمدلی اس حقیقت کی گواہ ہیں کہ تم روحانی خوشی پا گئے ہو مگر یہاں اس کالی مٹی کے باسی، اس ظالم دنیا کے قیدی، تیرے پیار کی مورتیاں جیسے ماں باپ، تیری پیار و محبت والی  رفیقہ حیات، تیرے جگر گوشے ، تیرے ہم شیر بہن بھائی ، عزیز و اقارب، دوست احباب کے لیے دنیا اندھیروں میں ڈوب گئی ہے۔ ان کا درد و غم الفاظ کی گرفت میں نہیں آ سکتا۔ کوئی بھی تسلی ان کا اندوہناک غم کم نہیں کر سکتی سوائے اللہ پاک کی مدد کے جس نے یہ آزمائش تیرے پیاروں پر ڈالی ہے۔  اہل چترال تجھے کھو کر بہت حوصلہ شکن اور دکھی ہیں کیونکہ تم چترال کے ذہین ترین اور قابل ترین بچوں میں سے ایک تھے۔ تم نے کم عمری میں دنیا کے سب سے زیادہ مؤقر ادارے کے اندر مقام پاکر ہمارا سر فخر سے اونچا کر دیا تھا۔ تمہارے ساتھ بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں کہ تم  اپنی صلاحیتوں اور اپنے بین الاقوامی اثر رسوخ کے ذریعے اس پسماندہ علاقے اور اپنے مادر وطن کی