Posts

Showing posts from March, 2019

عظیم استاد حضرت اللہ جان مرحوم

زندگانی تھی تری  مہتاب سے تابندہ تر خوبترتھا صبح کےتارے سے بھی تیرا سفر  ایک اسم با مسمی استاد کی وفات کی مثال آسمان کے ایک   روشن ستارےکا ٹوٹ گرنا ہے البتہ فرق یہ ہے کہ آسمان علم و فضل کا ستارہ جب ٹوٹ کر گرتا ہے تو اپنے  پیچھے ہزاروں چمکتے تارے چھوڑ جاتا ہے۔ جو ظلمت کدہ جہاں کو علم کی روشنیوں سے منور کرتے رہتے ہیں۔یوں علم و حکمت کے آسمان کا ستارہ  ٹوٹ کر بھی منور رہتا ہے۔ میرے بہت ہی قابل احترام استاد حضرت اللہ جان کو میری آنکھوں نے ان ستاروں میں سب سے زیادہ روشن پایا ہے۔ میرا ہر استاد میرے لیے شمع فروزاں تھا، روشن ستارہ تھا مگر ان میں سب سے بڑکر درخشان استاد موصوف تھے۔ اس عظیم شخصیت کے بارے میں قلم اٹھانے سے پہلے ہی مجھے  اپنی  علمی کم مایہ گی کا اعترف ہے۔ میں ہرگز یہ دعویٰ نہیں کرسکتا  کہ استاد مرحوم کی زندگی کےبارے میں بہت کچھ جانتا ہوں اور نہ ان کا اور میرا استاد شاگردی کا رشتہ اتنے لمبے دورانیے کا تھا جو اسے بہت قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا باعث بنتا۔ مجھ سے زیادہ وہ شاگرد استاذ مرحوم کی سیرت کے بارے میں جانتے ہیں جن کو ان کی شاگردی میں لمبا عرصہ گزارنے کا شرف ملا ہے۔ مجھے

نصاب یا عذاب؟

پروفیسر ممتاز حسین کی کل والی پوسٹ پڑھی جس میں انہوں نے بچوں پر لدنے والے سکول بیگز کے وزن کا رونا رویا ہے اور ایک مشہور انگریز لکھاری کے گدھا خریدنے کو بطور تلمیح استعمال کرتے ہوئے بچوں کی کتابوں کا بستہ اٹھانے کے لیے گدھا خریدنے کی تجویز پیش کی ہے۔ بچوں پر کتابوں کے ناقابل برداشت بوجھ ڈالنے پر پروفیسر کی پریشانی اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ بچپن میں بھاری وزن اٹھاکر سفر کا تجربہ ہمارے بعد انکو اور ان کے ہم عمروں کو بھی ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہم میں سے کئی ایک خمیدہ کمر ہونے کی" صفت" سے متاصف ہیں۔ میرے سامنے اس سے بھی گھمبیر مسلہ بچوں کے اذہان پر ان کی صلاحیت سے کئی گنا زیادہ بوجھ ڈالنے کی حماقت ہے۔ جو نصاب جماعت اول سے لے کر پنجم تک کے لیے بنایا گیا ہے یہ ان کی ذہانت کی رسائی سے کوسوں دور ہے۔ اس پر طرہ یہ ہے کہ نہ اس نصاب کو پڑھانے کے لیے اساتذہ موجود ہیں اور نہ اسکولوں میں تعلیمی ماحول میسر ہے۔ میری اوسط ذہانت کی حامل پوتی نے پچھلے سال جب سرکاری سکول میں دوسری جماعت " فسٹ ڈویژن" میں پاس کیا تو مجھے نہیں لگا کہ بچی تیسری جماعت میں چل پائے گی۔ اس لیے میں نے اس

زندگیو سفار۔۔۔۔۔۔۔18

ݯھویو جماعتہ مه جماعتی ہمیت اوشونی۔ تاج الدین مرحوم دُدوشئے، اقبال ولی تاج پاسُم، شہزادہ بہرام  چونج، سیدکریم علی شاہ بریپ سلطان نادر مرحوم ۔ریچ ، تیغون نظار مرحوم کارگین، اچہ ہسے تان نمو شوکت علی لکھیتئے۔ نادر اعلیٰ چنار، نادرعلی شاہ مستوچ، شیربچہ خان چنار یعنی عمادالدین، فیض ابرہیم قاضی توق، افضل جان مرحوم مستوچ غوروو کوثرعلی شاہ اوچے دوق ژاو( اصل نم یادی نو گوین) مہ جماعتی سرینین ۔ تاج الدین اوچے بہرام اسپہ موژی زاق اوشونی۔ تاج الدین اوچے اقبال ولی تاج نو تھیلک اوشونی۔ استاز نو اسیکہ دنیو شیطانین کواراوتنی۔ ہیڈ ماسٹر حضرت اللہ جان صائب اسپہ حساب ݯھݯھیاوتئے۔حسابہ آوا بو جم اوشتم۔ دوروکورمن ای سوالو دی نو پیڅھاوتم۔ گیاک انُسو مشقو دی تیاریو کوری گیاوتم۔ استاد سوالو ریکو  سو نیزی تو پاشئیاوتم۔ ای انُس حضرت اللہ جان صائب مه جماعتیانتے قہری بتی ہموݰ ریتئے،"  ہیہ ڈق پیسہ چقہ نالائقن موژا ہال بکو بݰ نو ۔ہمو سوتو جماعتہ التی نشئیم ریمن مگم ہموتے پھُک قائی بوئے" استادو ہتے ہانی شُروشتو کورک مہ څیقدی زیاد  محنتو شوقین اریر۔ متے ہاݰ سریتئے کہ ہموغار اچی ہارمضمونہ مه سار لائق کا نو