Posts

Showing posts from November, 2022

چلو اذربئیجان ۔۔۔۔5

   چلو اذربائیجان۔۔۔۔5         یچَری شہر:  باکو شہر کے قدیم حصے کو ایچری شہر کہتےس ہیں یعنی اندرونی شہر۔ اس میں مکان یا ہوٹل مہنگے ہیں کیونکہ آثار قدیمہ سے شعف رکھنے والے سیاحوں کی دلچسپی کا تقریباً سارا سامان اس شہر کے اندر موجود ہے۔ اس شہر کے اندر بارھویں صدی سے لے کر پندرھویں صدی کی تعمیرات محفوظ ہیں جن میں شیروان شاہوں کا محل، مسجد محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور میڈن ٹاور زیادہ مشہور ہیں۔ محققین کے مطابق یہ شہر بارھویں صدی میں بسایا گیا تھا جب کہ بعض مورخین کا خیال ہے کہ یہاں تعمیرات کا آغاز چھٹی اور ساتویں صدی سے ہوا تھا۔  پرانا شہر کا بیشتر حصہ اب بھی اپنی اصلی حالت میں ہے۔ وہی عمارتیں، تنگ اور بھول بھلیوں والی گلیاں، نیچے  ترشے ہوئے ایک ہی سائز کے کالے پھتروں کا منقش فرش، ہر چیز اپنی قدامت کی گواہی دیتی ہے اور اپنے کاریگروں کی یاد تازہ کرتی ہے۔ تین اطراف  شہر پناہ کی اونچی دیوار ، اپنی حفاظتی برجیوں اور دروازوں کے ساتھ استادہ ہے اور دور سے دعوت نظارہ دیتی ہے۔ سمندر کی طرف شہر کی دیوار گرائی گئی ہے اور ایک کشادہ شاہراہ بنائی گئی ہے۔ اس شاہراہ اور کیسپئین سمندر کے کنارے کے ساتھ

نقوش حیات

Image
نقوش حیات (آپ بیتی) محترم سید مشتاق حسین شاہ بخاری پرنسپل(ریٹائرڈ) کی طرف سے تخفے میں ملی ان کی آپ بیتی کا مطالعہ کرکے بہت محظوظ ہوا۔ محض لطف ہی نہیں اٹھایا بلکہ میرے علم میں بھی بہت بڑا اضافہ ہوا۔ شاہ صاحب کا بے لاگ اظہار خیال اور شگفتہ انداز بیان نے اس وقت تک مجھے کتاب سے نظر ہٹانے نہیں دیا جب تک کہ کتاب پوری نہیں پڑھی۔ کتاب پر اپنی واجبی اردو میں رائے دینے سے پہلے شاہ موصوف کا مختصر تعارف ہو جائے۔ سید مشتاق حسین بخاری حسینی سادات کی بخاری شاخ سے تعلق رکھتے ہیں جن کے جد اعلیٰ پیر سید محمود المعروف پیر سباک رح وہاں سے ہجرت کرکے نوشہرہ میں سکونت اختیار کی تھی۔ پیر سباک کا گاؤں انہوں نے آباد کیا تھا اور گاؤں کا نام  ان کے نام سے منسوب ہوا۔ سکھوں کے ساتھ لڑائی کے نتیجے میں ان کی اولاد کو پیر سباک سے بھی ہجرت کرنا پڑی۔ جس کے نتیجے میں مشتاق حسین کے دادا کا دادا اٹک کے لنگر نامی گاؤں میں بس گئے اور خاندان کے بعض دوسرے افراد  تحصیل فتح جنگ کے موقع گکھڑ، سرائے نو رنگ، لکی مروت کے تاجہ زئی، اور خواجہ خیل، میاں والی کےتبی سر اور کوہاٹ کے موضع شویکی کی طرف حجرت کر گئے ۔ مشتاق صاحب کا ننیھال گھک

چلو اذربئیجان چلیں

ماہ اکتوبر کے شروع میں ڈاکٹر زبیدہ سرنگ اسیر نے بونی، اپر چترال  میں اپنی کلینک کے اختتام پر  اذربائیجان جانے کا پروگرام بنایا  تو مجھے بے حد خوشی ہوئی کیونکہ آذربائجان اور مصر دیکھنے کا شوق بہت پہلے سے پال رکھا تھا۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران کورونا کی وبا نے ہمارے پیروں میں خوف جان کی زنجیر ڈال رکھی تھی اس لیے ہم نے باہر جانے کا خیال دل سے نکال رکھا تھا۔  25اکتوبر 2022 کی صبح سویرے بونی اپر چترال سے اپنی جہاں دیدہ گاڑی میں شریک حیات اور تین بچیوں کے ساتھ روانہ ہوا۔ جاوید مستری کے ساتھ دو تین مہینے پہلے پروگرام بنا رکھا تھا کہ میری  گاڑی مرمت کے لیے پشاور پہنچا دے۔ چونکہ گاڑی بہت بوڑھی ہو چکی تھی اس لیے مستری کا ساتھ ہونا بہت ضروری تھا۔ چترال میں ال بوستان رستوران میں اچھا سا ناشتہ کیا۔ منظم لڑکوں نے ہماری اچھی خاصی خاطر تواضع کی۔ دوپہر کا کھانا تیمرگرہ میں اپنے بہت ہی پیارے دوست اور عزیز ڈی ایس پی شافی شفا کے ساتھ طے تھا۔ سفر کا آغاز خوشگوار ہو تو سفر کا انجام بھی خوشگوار ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم سن رسیدہ لوگ اپنی قدیم روایت کے مطابق گھر سے نکلتے وقت اپنے گھر کے کسی پیارے کو دروازے کے