روس کی سی پیک میں شمولیت

بین الاقوامی سیاست اور تعلقات کا علم ہمیں حاصل نہیں ہے پھر بھی روس کی سی پیک پروجیکٹ میں شمولیت کی خبر سے دل خوش ہوا۔ پاکستان اور روس کی ایک دوسرے سے دوری ہمیں کھٹکتی رہی ہے۔ پہلے زمانے میں کمیونزم سے خوفزدہ تھے اس لیے روس کو اپنا بڑا دشمن سمجھتے رہے۔ دوسری بات روس اور بھارت کے دوستانہ تعلقات دیکھ کر ہم نے روس کو اپنے بدترین دشمنوں کی صف میں لا کھڑا کیا تھا۔ اس کے بعد جب روس افغانستان پر دھاوا کیا اور قابض ہوا تو ہمارا پرانا خوف حقیقت میں بدلتا ہوا نظر آیا اور ہم نے پوری قوت کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا اور جیت بھی گئے۔ حقیقتاً ہم نے شدید نقصان اٹھایا جن کی تفصیل ہم سب جانتے ہیں۔ ہم نے امریکہ کو اپنا گہرا دوست اور نجات دہندہ مانا۔ افغانستان سے روس کی پسپائی کے بعد ہمارا خیال تھا کہ اب ہم دو مسلمان قریبی پڑوسی ممالک میں محبت پروان چڑھے گی مگر ایسا نہ ہوا بلکہ افغانستان والے ہمیں اپنا بدترین دشمن سمجھنے لگے۔ اس احسان فراموشی پر ہمیں بے حد رنج ہوا۔ افغانوں کی ہمارے ساتھ خدا واسطے بیر کو دیکھ کر ہم نے یقین کرلیا کہ افغان ہمارے  دوست نہیں ہوسکتےہیں۔ اس نا امیدی کے عالم میں ہمیں افغانستان کے اندر طالبانی تحریک اور کراس بورڈر دہشت گردی نے یہ باور کرایا کہ افغانستان میں بادشاہت ہو یاجمہوریت، اسلامی نظام حکومت ہو یا کہ سکولرزم، ان کی ہمارے ساتھ دوستی نہیں ہوسکتی۔

ان سارے حالات سے گزرنے کے بعد بھی ہم یہ سمجھنے سے قاصر رہے کہ بھائی اس ساری گیم کے پیچھے امریکہ بہادر کا ہاتھ ہے۔ اس نے منافقانہ دوستی کی آڑ میں ہمیں جو نقصان پہنچایا ہے وہ ناقابل تلافی ہے۔ بیچارہ افغانستان امریکہ کے ہاتھوں میں ایک کھلونا سے زیادہ حیثیت رکھتا ہے اور روس کے ساتھ جنگ میں پاکستان بھی اس کا کھلونا بن گیا تھا اور آج تک کھلونا ہی نظر آتا رہا۔
 ان دنوں جب پاکستان کی طرف سے روس کو گرم پانی تک رسائی کی اجازت دینے اور  روس کی سی پیک میں شمولیت کی خوشخبری ملی ہے تو امید پیدا ہوگئی کہ پاکستان کو عقل آگئی اور وہ اب کے بعد امریکہ کے ساتھ غیر فطری قربت کی بجائے اپنے پڑوسیوں کیساتھ دوستی کو مضبوط کرے گا۔ اب انشا اللہ پاکستان امریکہ اور اسکی اتحادیوں کے شر سے محفوظ رہے گا۔ ہماری دلی خواہش ہے کہ کسی طرح پاکستان بھارت دشمنی کا بھی خاتمہ
 ہوجائے۔ تاکہ اس خطے کے امن پسند باشندے ترقی کرسکیں اور چند روزہ زندگی سکون کے ساتھ بسر کرسکیں۔ بھارت کو عقل اجائے تو یہ بھی ناممکن بات نہیں ہے کہ یہ دو پڑوسی ممالک اچھے ہمسایوں کی طرح رہ سکیں۔۔
دل میں خوف بدستور موجود ہے کہ امریکہ بہادر اتنی جلد ہار نہیں مانے گا۔ وہ اپنے دو طاقتور حریفوں کو گرم پانیوں تک رسائی روکنے اور  اس نئے اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی بھر پور کوشش کرے گا۔ اس لیے پاکستان اور اتحادی ممالک کو بہت زیادہ الرٹ رہنا ہوگا۔

Comments

Popular posts from this blog

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی

چترال کی چلتی پھرتی تاریخ