باد تند کی تخریب

موسم بہار جب رنگ برنگے پھولوں کے جامہ عروسی زیب تن کیا تھا تو دل بہت خوش تھا کہ سال روان کا شگون اچھا ہوا۔ خوبانی، چیری، اڑو اور سیب کے درخت پھولوں سے لد گئے تھے۔  ہم نے بیتابی کے ساتھ توت پکنے کا انتظار کیا جو عموماً وسط جون میں پکتا ہے،خاص کرکے سفید توت جو بے دانہ کہلاتا ہے میرے پسندیدہ پھلوں میں سے ہے۔ نیلا توت یعنی گھلتی کان جون کے پہلے ہفتے وادی یارخون میں پکتا ہے اور موسم گرما کا پہلا تازہ پھل کے طور پر دسترخوان کی زینت بنتا ہے۔ امسال اپریل کا مہینہ بہت گرم رہا جب کہ مئی نسبتاً سرد رہا پھر بھی توت معمول کی تاریخوں سے کم از کم ایک ہفتہ پہلے پکنے لگے تھے اور ہم نے درختوں سے اتارنے لگے تھے کہ موسم کا مزاج یکسر بدل گیا بلکہ بگڑ گیا۔ تند تیز باد شمالی، جنوبی ، شرقی اور عربی نے روزانہ تین چار بجے کے قریب اپنا بھیانک چہرہ دکھانا شروع کیا۔ نازک توت کا کیا پوچھیں خوبانی اور سیب کے کچے پھل بھی درختوں سے توڑ گرانے لگی۔ یوں توت کھانے کا وہ اشتیاق آپ ہی آپ مر گیا۔
سوچتا ہوں تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم ناشکرے لوگوں کو اللہ کی نعمتوں کی بے قدری کی سزا مل رہی ہے۔ ہم اپنے باغ کا توت اتارنے کے بجائے بازار سے خربوزہ خرید لاتے ہیں۔ تو خدا نے کہا،" ٹھیک ہے تم بازار سے خریدا کرو، میں اپنی یہ نعمت چیونٹیوں اور کیڑے مکوڑوں کا رزق بناؤں گا"

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی