پاکستان کا قابل اعتماد ادارہ

جس زمانے سے قومی اداروں کے اندر سیاست کا عمل دخل شروع  ہوا ہے  ہمارے قومی اداروں کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ نہ صرف کارکردگی زوال پذیر ہوگئی ہے بلکہ ان کر اوپر سے عوام کا اعتماد بھی اٹھ گیا ہے۔ ان اداروں کے اندر کام کرنے والے ملازمین ہر صاحب اقتدار پارٹی اور افراد کے زاتی نوکر بن کر رہ گئے ہیں۔ بڑے سے بڑا آفیسر بھی آئین اور ضوابط کے مطابق اپنا اختیار استعمال کرنے سے قاصر ہے۔ ہر کام، ہر فیصلہ حکمران حضرات کے اشاروں پر ہوتا ہے۔ ملازمین کی تقرریاں، تبادلے، ایم پی اے، ایم این اے، وزیر و مشیر  یہاں تک کے ایک معمولی سیاسی کارکن کے ہاتھ ہیں۔ اسی وجہ سے اداروں کو چلانے والے چھوٹے بڑے ملازمین اپنے فرائض کی ادائیگی پر توجہ دینے کی بجائے سیاسی نمائیندوں کو خوش رکھنے کی فکر میں وقت گزارتا ہے۔ بعض کو اپنی کرسی بچانے کی فکر رہتی ہے تو بعض غیر قانونی مہربانیاں وصولنے کے لیے اپنا ضمیر بیچتے ہیں۔ اس لیے سرکاری ملازمین ریاست سے زیادہ ریاست چلانے والوں کے وفادار بن گئے ہیں۔  ایک طرح سے یہ ان کی مجبوری ہے۔ بال بچوں کا پیٹ پالنے کی مجبوری یا حرص و لالچ کا پیٹ بھرنے کی مجبوری۔ یوں ہمارے ملک کی سیاست اداروں کے اندر گھس کر انہیں دمک کی طرح کھا رہی ہے۔ سرکاری ملازمین بھی واضح طور پر سیاسی پارٹیوں میں بٹ گئے ہیں۔ جس جماعت کی حکومت آتی ہے وہ چن چن کر اپنے وفاداروں کو کلیدی عہدوں پر مقرر کرتی ہے تاکہ وہ بغیر حیل و حجت کے پارٹی کے لیے کام کر سکیں۔ جو ملازمین ملکی قوانین کے مطابق ملازمت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کو کونے کھدروں میں رکھا جاتا ہے یا او ایس ڈی بنایا جاتا ہے۔ آئینی اختیارات کے مطابق صرف وہی ملازم کام کرتا ہے جو باصلاحیت ہوتا ہے۔ ایسے ملازمین حزب اقتدار کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں۔
اپنی چالیس سالہ ملازمت کے دوران میرا زاتی تجربہ اس بات کا گواہ ہے کہ قابل اور ایماندار ملازمین کو کھڈے لائین لگایا جاتا ہے۔ جی حضوری والے اہم ترین اداروں کے اندر گھسنے میں کامیاب رہتے ہیں اور اداروں کو کمزور سے کمزور تر بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہتے ہیں۔
پاک وطن کا صرف ایک ادارہ ایسا ہے جو سیاسی گند سے آج تک اپنا دامن بچا رکھا ہے۔ یہ ادارہ پاک آرمی ہے۔ عوام کو ایک اسی ادارے پر پورا پورا اعتماد ہے کہ یہ پاکستان اور پاکستانیوں کا وفادار ہے اور رہے گا۔ اس کی موجودگی میں کوئی ان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔ یہ ادارہ ان کے دکھ درد کا ساتھی ہے۔ ملک کی سرحدوں اور نظریے کا محافظ ہے۔ اس ادارے نے آج تک ملک و قوم کو مایوس نہیں کیا۔ ان کی حفاظت میں سب سے زیادہ جانی قربانیاں پیش کی ہیں اور کر رہا ہے۔ پاکستان آرمی جہاں ہمارے بیرونی دشمنوں کے سامنے سینہ سپر کھڑی ہے وہاں پر ملک کے اندر غیر مخلص سیاسی قیادت اور افراد کو بھی لگام دے رکھا ہے ورنہ ہمارا پیارا ملک مزید ٹکڑوں میں بٹ چکا ہوتا ۔ ہمارے چوٹی کے سیاست کاروں کے بیانات ریکارڈ پر ہیں کہ جب بھی بدعنوانی کی وجہ سے ان کے گرد قانون کا گھیرا تنگ ہوا ہے انہوں نے علاقائی اور لسانی تقسیم کی بات کرکے دہمکانے کی کوشش کی ہے۔ ان کے زاتی مفادات کے سامنے پاکستان کی سلامتی اور عوام کی یکجیتی کوئی معنی نہیں رکھتی ہیں۔
ملک کے اندر دہشت گردی کو فروع دینے میں بھی بعض سیاسی اور مذہبی گروہوں کا ہاتھ ہے۔ گزشتہ دو دھائیوں کے دوران ہماری فوج کے بہادر اور محب وطن جوانوں نے اپنا خون دے کر ملک اور قوم کو دہشت گردوں سے بچایا ہے۔ پاک فوج دو محاذوں پر دشمنوں کے ساتھ برسر پیکار ہے۔ اللہ پاک ہماری فوج کا حامی ناصر ہو۔ اسے زندہ جاوید رکھے اور پاکستان کو تا قیامت سلامت رکھے۔

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی