وادئ ‏ہنزہ ‏کی ‏ایک ‏جھلک۔۔۔6

ہنزہ کی پہلی معیاری درس گاہ
آغا خان ہائیر سکینڈری اسکول کریم آباد، ہنزہ

التیت اور بلتیت کے پرانے قلعے دیکھنے جانے کا یہ فائدہ ہوا کہ مجھے ہنزہ کی اس تاریخی درس گاہ میں بچوں اور اساتذہ کے ساتھ تبادلہ خیالات کا موقع ملا جس کا سنگ بنیاد اسمعیلی مسلم کمیونٹی کے روحانی پیشوا ہز ہائنس پرنس کریم آغا خان نے 1983 میں اپنے دست مبارک سے رکھا تھا۔ 1986 سے اس ادارے نے اپنے علم و ادب کے سفر کا آغاز کیا تھا۔  شروع میں یہ اکیڈمی تھی۔ بعد ازاں اسے ہائر سیکنڈری اسکول کا درجہ دیا گیا۔ ادارے کی سنگ بنیاد کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہزہائنس نے فرمایا تھا( ترجمہ)
"یہاں کریم آباد میں دی آغا خان اکیڈمی شمالی علاقہ جات میں بچیوں کے لیے ہمارا پہلا ہائی اسکول اور اقامت گاہ ہوگی اور پاکستان میں ہماری ترقی کا سنگ میل ثابت ہوگی۔۔۔۔۔۔۔کسی بھی کمیونٹی یا ملک کو عقل و دانش اور تخلیقی صلاحیتوں پر اجارہ داری حاصل نہیں ہوتی اور یہ مجھے  بہت ہی آہم لگتا ہے کہ آئیندہ سالوں میں شمالی علاقوں کا ہر وہ فرد جو تخلیقی صلاحیت رکھتا/رکھتی ہےاور جسے تعلیم تک رسائی حاصل ہے، چاہے وہ علمی ہو یا عملی، وہ فرد اپنے علم و دانش کو اپنے ملک کی بہتری کے لیے دستیاب کرے۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ فرد کس علاقے یا کمیونٹی سے تعلق رکھتا/رکھتی ہے۔ وہ اپنے علاقے میں وسیع العلم افراد پیدا کرنے میں مدد دے جو علاقے کا مستقل اثاثہ ہونگے اور مستقبل کی ازخود ترقی کے لیے بنیاد فراہم کریں گے"
(ہنزہ کریم آباد 13 مئ 1983، بشکریہ گلگت بلتستان ٹائمز)
ہزہائنس آغا خان کا یہ تاریخی خطاب جو دور رس بصیرت کا آئینہ دار تھا آج یہاں کے عوام کے خوابوں کی ٹھوس تعبیر بن گیا ہے۔ اس ادارے نے ہزاروں کی تعداد میں اعلےٰ تعلیم سے مزین اور بہترین تخلیق کار ہنر مند افراد پیدا کیا ہے جو ملک کے اندر اور باہر اعلےٰ تعلیمی اداروں میں اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر اعلےٰ تعلیم سے آراستہ ہوئے ہیں اور ہو رہےہیں۔ اس ادارے کے فارع التحصیل طلبہ  صحت، تعلیم، معاشیات، سماجیات غرض ہر شعبہ زندگی میں ملک کے لیے نام کمایا ہے اور کما رہے ہیں۔ بہترین خدمات کے ذریعے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا بہترین کردار ادا کر رہے ہیں۔ وادئ ہنزہ کی ہمہ گیر ترقی آج ہمارے لیے ایک نمونہ ہے جس کا ہم حوالہ دے رہے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے امام کے اس فرمان پر پورا پورا عمل کیا جو اس ادارے کا سنگ بنیاد رکھتے وقت فرمایا تھا۔ پرنس کریم آغا خان جیسے عظیم رہنما کا اس زمین پر قدم رنجہ فرمانا اور اس تعلیمی و رہائشی ادارے کی بنیاد رکھنا بذات خود ادارے کی سربلندی کے لیے کافی یے۔ یہ اعزاز سوائے ایس ایم ایس ہائر سکینڈری سکول کراچی اور اے کے یو کے کسی دوسرے ادارے کو حاصل نہیں ہے۔
ادارا ہذا کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ صدر پاکستان جناب عارف علوی صاحب نے اکتوبر 2018 میں اس کا دورہ کیا تھا اور اس کی کاکردگی کو بے حد سراہا تھا،نیز وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بھی رواں سال جولائی کیے مہینے میں اس اسکول کا معائنہ کیا ہے۔ صدر مملکت اور وفاقی وزیر کی اس ادارے میں تشریف آوری اور اساتذہ اور طلبہ سے ملنا کوئی معمولی اعزاز نہیں ہے۔

برخوردار عزیزم شمس الحق قمر جو ان دنوں اس ادارے کے دورے پر تھا۔  مجھے فون کرکے اسکول کی پرنسپل صاحبہ اور اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ میں اسکول کے اسٹاف اور بچوں سے ملنے کےلیے وقت نکال لوں۔ ان کی دعوت میرے لیے بہت بڑا اعزاز تھی جسے میں نے بخوشی قبول کیا۔ وادی ہنزہ کی اس نامور تاریخ ساز درس گاہ کے اساتذہ اور تلامذہ سے ملاقات میری زندگی کے یادگار واقعات میں سے ایک اہم یادگار رہےگی۔
شمس الحق قمر اور محترمہ زہرہ علی داد کی معیت میں میں نے اسکول کی عمارت کے مختلف حصوں کا دورہ کیا۔ عمارت ہر لحاظ سے انتہائی موزوں اور جاذب نظر ہے۔ اسکول کی لائبریری دیکھی جو کتابوں سے کچھا کھچ بھری تھی۔ بچیوں اور اساتذہ کو مطالعے میں مصروف پایا اور ان کے ساتھ چند جملوں کا تبادلہ کیا۔ گیارھویں کی ایک کلاس میں سات بچیاں مصروف درس تھیں۔ وہ ساری بچیاں پری انجنئیرنگ کی طالبہ تھیں۔ میں بڑا متاثر ہوا کہ یہاں کی بچیوں میں انجینئر کی تعلیم سے زیادہ رغبت پیدا ہوگئی ہے جو نیا رجحان ہے۔ انجنئیرنگ کا شعبہ ماضی قریب تک بچیوں کے لیے غیر موزوں سمجھا جاتا تھا۔ اسکول کی طالبات میں ایک علمی جستجو اور جوش و ولولہ دیکھا جو علاقے کے روشن مستقبل کی طرف واضح اشارہ ہے۔ اسکول میں ایک مثالی علمی ماحول پایا۔
ہوسٹل کی میٹنگ ہال میں نویں جماعت کی نو وارد بچیوں کے ساتھ بات چیت کا موقع فراہم کیا گیا۔ دس پندرہ منٹ اپنے تجربات ان کے ساتھ شئیر کیا۔ بچیوں کی دلچسپی اور توجہ قابل تحسین تھی حالانکہ وقت ان کی تھکاوٹ کا تھا کیونکہ دن کے بارہ بج چکے تھے۔ اس کے بعد ان کے ساتھ چائے پی اور رخصت لی۔
اسکول کی پرنسپل محترمہ زہرہ علی داد نے اسکول کی نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں سے متعلق مکمل معلومات فراہم کیں۔   موصوفہ کو میں نے بہت ہی فطین اور متین پایا۔ نفیس اور سلجھی شخصیت کی حامل خاتون ہیں۔ اس عظیم درسگاہ کی علمی اور انتظامی قیادت کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ زہرہ علی داد آغا خان یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن  ڈویلپمنٹ سے ماسٹر آف ایجوکیشن ہیں۔ زہرہ صاحبہ کو یہ فخر بھی حاصل ہے کہ وہ اس ادارے کی اولین طالبات میں سے ایک ہیں۔ اس وقت ان کے سٹاف ممبرز کی کثیر تعداد ان کی اپنی شاگردوں کی ہے جو ہز ہائنس پرنس کریم آغا خان کے وژن اور خواہش کے مطابق اپنی قابل فخر ٹیچر کی قیادت میں علم و ہنر کی روشنی کو آگے پھیلا رہی ہیں۔
ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک ادارے کی پرنسپل صاحبہ اور اساتذہ کی رہنمائی میں آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول کریم آباد کو مزید کامیابیوں اور کامرانیوں سے فیض یاب کرے، آمین یارب العالمین!
 

Comments

Popular posts from this blog

شرط بزرگی

چترال کی چلتی پھرتی تاریخ

آذربائجان ۔۔۔۔11