آئرلینڈ یاترا۔۔۔20


 گالوے یونیورسٹی کی دوسری خاتون گریجویٹ  الائس جیکولین پیری کو برطانیہ اور آئرلینڈ میں پہلی خاتون انجنئیر ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ اس نے 1906 میں سول  انجنیرنگ میں گریجویشن کیا تھا۔ اس شعبے میں مزید تعلیم کے لیے سکالرشپ بھی ملا تھا تاہم باپ کی اچانک وفات کے سبب وہ اپنی اعلیٰ تعلیم جاری نہ رکھ سکی۔وہ گالوے کی پہلی اور آخری خاتون سروئیر مقرر ہوئی تھی۔ 1908 سے 1921 تک لندن ہوم آفس میں بطور لیڈی فیکٹری انسپکٹر کام کرتی رہی۔ اس نے اپنے اس شعبے میں کوئی کار نمایاں انجام نہیں دے پایا تاہم شاعری کے میدان میں شہرت پائی اور ان کے کئی شعری مجموعے شائع ہوئے۔ ایمیلی نے کرسٹن سائنس مذہب اختیار کیا اور 1923 میں بوسٹن چلی گئی۔ 1969 میں اپنی وفات تک کرسٹن سائنس مذہب کے لیے کام کرتی رہی۔ اس کے آبیات کے سات مجموعے شائع ہوئے۔ 1996 میں اس کے بتھیجے نے ان کے شاعری کا ذخیرہ گالوے یونیورسٹی کو عطیہ دیا۔ 2004 میں آل آئرلینڈ میڈل ان کے نام کر دیا گیا ۔ اس کےنام سے Alice Perry medal and Prize کا ایوارڈ 2014 میں دیا گیا۔ 2017 میں یونیورسٹی میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں انجنئیر کالج کی عمارت کا نام الائس پیری انجنئیرنگ بلڈنگ رکھا گیا۔ 
  
 گالوے یونیورسٹی سے انجینئرنگ میں ڈگری پانے والا مرد انجنئیر  Michael Maurice O Shaughnssye  کی یادگار کے طور پر یہاں دریائے کوریب سے نکالی گئی نہر کے اوپر ایک پل بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ مائیکل مورائس نے 1882 میں کوین کالج سے اعزاز کے ساتھ انجینئرنگ میں آنر کی ڈگری حاصل کی تھی۔  وہ  بعد میں امریکہ چلا گیا۔ سن فرانسسکو میں بطور انجنئیر کام کیا۔ سن فرانسسکو شہر کو پینے کا پانی مہیا کرنے والا مشہور متنازعہ ہیچ ہیچی ڈیم کی تعمیر کی نگرانی کی۔ اس کی یادگار کے طور پر ڈیم کا نام O Shaughnessy ڈیم رکھا گیا ہے۔ اس نے سٹی انجنئیر کے عہدے پر کام کے دوران Golden Gate Strait suspension Bridge  کی منظوری دی تھی اور فنڈز ریلیز کیا تھا۔ اس نے آئرلینڈ کے لیے کوئی خدمت انجام نہیں دی تھی۔ اس کے باوجود نیشنل یونیورسٹی آف گالوے نے اس کی یادگار تعمیر کرائی ہے۔ یہاں کی یونیورسٹیوں کی اپنے بہترین کارکردگی کے حامل طالب علموں کی قدر دانی قابل تقلید ہے اور طلبہ میں محنت اور خدمت کا جذبہ ابھارنے کا بڑا محرک ہے۔
  گالوے شہر میں کئی اور ایک قابل دید تاریخی یادگاریں ہیں تاہم ان سب کا دورہ ممکن نہ تھا۔ ہم نے نیشنل  یونیورسٹی آف آئرلینڈ کے علاؤہ یونیورسٹی ہسپتال گالوے کو بھی دیکھا جہاں میری بیٹی ڈاکٹر زبیدہ سرنگ اسیر نے ایک سال اپتھلمالوجی میں تربیت لینے کیساتھ ساتھ خدمات بھی انجام دی تھی۔ اس شہر میں یہ واحد پبلک سہولت کی ہسپتال ہے جہاں عوام مفت علاج کی سہولیات سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس کا ایک اور کیمپس مرلین پارک یونیورسٹی ہسپتال کےنام سےموجود ہے۔ اس ہسپتال میں تمام اقسام کے امراض کے شعبے اعلے علاج معالجے کی ضرورت پوری کرنے کی صلاحیت رکھتےہیں۔
  گالوے شہر میں گالوے کیتھڈرل بھی دیکھنے کے قابل تاریخی عمارت ہے۔ یہ یورپ کا آخری بڑا کلیسا ہے جو پتھروں سے تعمیر ہوا ہے۔ اس کی تعمیر کا آغاز 1958 میں ہوا اور 1965 میں مکمل ہوا تھا۔ یہ رومن کیتھولک مذہب کا کیتھڈرل ہے۔ اسے Our Lady Assumed in to Heaven and St Nicholas کے نذر کیا گیا ہے تاہم عام طور پر گالوے کیتھڈرل کہلاتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی