قلمقو ژوئے
وادی یارخون کے قدیم ترین گاونوں میں ایک گاؤں بانگ بھی ہے۔ آج تک یارخون میں قدیم ابادی کی نشاندھی کسی مورخ یا ماہر آثار قدیمہ نے نہیں کی ہے تاہم قدیم درختوں اور قبروں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ گاوں بانگ یہاں کے قدیم ترین گاونوں میں سے ایک ہوسکتا ہے۔ اس کے دو حصے بانگ پائین اور بانگ بالا ہیں۔ ان دونوں حصوں کا فقط تھوڑا سا حصہ قدیم سے آباد تھا۔ بانگ پائین کا ڈام اور اردگرد کا حصہ اور بانگ بالا کی سب سے نیچلی نہر کے نیچے کا حصہ جو موجودہ سڑک سے دریا کی طرف کا حصہ ہے یعنی سوروگاز سے ملحق سیدانن دہ ، غورغوڑونگ، بیگاندور اور لوانڈوک۔ بانگ بالا کی دوسری نہر قلمقو نیزیرو ژوئے" یعنی قلماق کی بنائی ہوئی نہر کے نام سے مشہور ہے۔ قلماق کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ انتہائی وحشی اور درندہ صفت قوم تھی جو شمال سے آکر اس وادی میں لوٹ مار اور قتل وغارت کا بازار گرم کیا کرتی تھی۔ یہاں لوگوں کا جینا حرام تھا۔ اس لیے لوگ ان کی آمد کا سن کر پہاڑوں میں غاروں کے اندر چھپ جایا کرتے تھے۔اس نہر کی تعمیر کی کہانی کچھ یوں شروع ہوتی ہے۔ زوندران یارخون کے ایک پڑ پڑ دادے کا نام ...