موروثی سیاسی قیادت
ملکِ عزیز میں جمہوریت کے نام پر جو وراثتی سیاسی نظام چل رہا ہے یہ تشویشناک حد تک جمہور دشمن ہے۔ یہ ایک بدبودار گلا سڑاطرز حکومت ہے جسے جمہوریت کا نام دینا لوگوں کو بے وقوف بنانے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ہمیں ملک کی سیاسی جماعتوں کے اندر موجود ان بانی تجربے کار سیاست دانوں پر بہت افسوس ہوتا ہے کہ وہ آنکھیں بند کرکے چند خاندانوں کی نا اہل اولاد کو اپنی پارٹیوں کے سربراہ کے طور پر قبول کیے ہوئے ہیں۔ جمہوریت میں سب سے پہلے سیاسی پارٹی جمہوری ہونی چاہیے جو مقررہ وقت پر صاف ستھرے چناو کے ذریعے پارٹی سربراہ اور معتمد خاص منتخب کرے اور جس کے کابینہ ممبران کو مشاورت اور فیصلوں کا مساوی حق حاصل ہو۔ پارٹی اور اس کے فیصلوں پر فرد واحد کی اجارہ داری نہ ہو۔ گاؤں کی سطح سے لے کر مرکز تک ہر سیاسی جماعت کی قیادت منتخب رہنماؤں کے ہاتھوں میں ہو تب وہ جمہوری پارٹی کہلائے گی۔ بدقسمتی یا اپنے عوام کی جہالت کا نتیجہ ہے کہ ہمارے ملک میں سیاسی پارٹیوں کی سربراہی وراثت کے طور پر منتقل ہوتی رہی ہے۔ پارٹی کا سربراہ پارٹی میں سیاہ و سفید کا مالک ہوتا ہے۔ سارے فیصلے ایک آدمی کرتا ہے چ...