نوغ سال/ سال غیریک

 گریگورئین کلینڈر کے مطابق نیا سال جنوری کی پہلی تاریخ منایا گیا۔ ایرانی کلینڈر کے مطابق 21 مارچ کو منایا جائے گا۔اسلامی جنتری کی پیروی کرنے کی راہ میں یوم عاشورہ حائل ہے۔ ہم اہل چترال کا اپنا یوم نو کا جشن ہوا کرتا تھا جس کا نام وادی مستوج اور یارخون میں سال غیریک تھا۔ غالباً بالائی چترال میں یہی نام رائج تھا اور یہ نئے سال کا پہلا دن ہوا کرتا تھا۔وادی لوٹکوہ میں اسے" پھاتک" کے نام سے مناتے ہیں البتہ ان کی تاریخ کے مطابق سال نو سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ حضرت پیر ناصر خسرو رحمتہ اللہ علیہ کی چلہ کشی کی یادگار کے طور پر پھاتَک ہر سال یکم فروری کو منایا جاتا ہے۔ مجھے اس کا علم نہیں کہ تورکھو اور موڑکھو میں کب سے سال غیریک منانا چھوڑ دیا گیا اور کیوں؟ جہاں تک تحصیل مستوج میں اس قدیم تہوار کو چھوڑ دینے کی بات ہے تو یہ عرصہ کم و بیش پینتیس چالیس سال کا ہوگا کہ اس کی جگہہ نو روز نے لے لی ہے یا جان بوجھ کر اسے دلائی گئی۔ سالغیریک کی رسموں میں مقامی رہنمایانِ مذہب کو کافرانہ چیزیں نظر آگئیں لہذا اس تہوار کی بساط ہی لپیٹ دی گئی اگرچہ ان نامعقول قسم کی رسمیں پہلے ہی سے ترک ہو چکی تھیں۔ہم جیسے ثقافت دوست لوگ محدود پیمانے پر یہ تہوار مناتے رہے ہیں اور انشاء اللہ مناتے رہیں گے۔

سال غیریک کا تہوار سردیوں کے مہینوں کے اختتام پر جب چلَہہ کے ساٹھ دن گزر جاتے ہیں منایا جاتا ہے۔ اس کے لیے تاریخ کا تعئین ہمارے روایتی "بول حساب" کرتے ہیں جو ستاروں اور چاند کی گردشوں کو دیکھنے کے بعد بتاتے ہیں کہ فلاں تاریخ کو چلہہ ختم ہو جائے گا جسے کھوار میں "چلہہ چھِک" کہتے ہیں۔ پندرہ اور بیس فروری کے درمیان کا کوئی دن ہوتا ہے جب ہم بڑے اور چھوٹے چلہہ سے چھٹکارا حاصل کر پاتے ہیں جو سرما کے سخت ترین دن ہوتے ہیں۔ سال غیریک چونکہ شدید سردی میں منایا جاتا ہے اس لیے اس دن کا خاص طعام "ݰوݰپ" جو گرم خاصیت رکھتا ہے، پکایا جاتا ہے اور ملائی، گھی یا اخروٹ کے تیل کے ساتھ کھاتے ہیں۔ مہمانوں کو کھلایا جاتا ہے اور ایک بڑے برتن میں فصل بوائی کے آغاز کے لیے محفوظ کیا جاتا ہے جسے "بِیو ݰوشپ" کہتے ہیں۔ قدیم زمانے میں سردیاں گزرنے کے بعد فصل بوئی جاتی تھی۔ فروری کے تیسرے ہفتے کاشت کی ابتداء ہوا کرتی تھی۔ یارخون، کھوت، لاسپور اور ریچ، تریچ کے بالائی حصوں میں آج بھی گندم اور جو مارچ/ اپریل میں کاشت کرتے ہیں۔

(سال غیریک کا تہوار "سوئی دِک" ( گھر کی چھت صفائی سے شروع ہوتا ہے، خاص کرکے اس کمرے کی صفائی کی جاتی ہے جس کی چھت پر دھویں کی تہہ جم گئی ہوتی ہے۔ پھر اس کے پانج بڑے بڑے ستونوں پر آٹے سے نشان لگایا جاتا ہے جسے "پھاتک ݯھاریک" کہتے ہیں۔ ہھر جو کے آٹے کی مدد سے گھر کی چھت کو منقش کیا جاتا ہے۔ اس کی دیواروں پر بھیڑ بکریوں، چرواہوں کے نقشے بنائے جاتے ہیں۔ گھر کا بزرگ یا گاؤں کا "پھاتَکین" (وہ شخص جس کے چہرے کو مبارک  کے خیال کیا جاتا ہے اور سفر ہر جاتے یا کوئی نئے کام کا آغاز غاز کرنے کے لیے گھر سے نکلتے وقت اسے سامنے کھڑا کرتے ہیں۔ ایسے  مرد یا عورت کو موخہ نِساک بھی کہتے ہیں) باہر سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگتا ہے تو گھر کے اندر سے پوچھا جاتا ہے، "تم کون ہو؟",وہ کہتا ہے،"میں نیا سال ہوں"۔ پھر پوچھا جاتا ہے، " ہمارے لیے کیا لائے ہو؟" جواب میں وہ آنے والے سال کی وہ ساری خوشخبریاں  سناتا ہے جو گھر والوں کے لیے باعث مسرت ہوں۔ مثلاً پیداوار کی بہتات، بھیڑ بکریوں اور گائیوں کے بچے جننا، گھر میں جوان بیٹیوں اور بیٹوں کی شادیاں  وغیرہ وغیرہ۔ تب اسے اندر آنے کی اجازت ملتی ہے اور دودھ یا پنیر اسے پیش کیا جاتا ہے جو" اشپیری" کہلاتا ہے۔

سال غیریک کے تہوار میں گاؤں کے لوگ آپس میں ایک دوسرے کو مہمان بناتے ہیں اور ݰوݰپ کھلاتے ہیں۔ برف کی گولیوں کی جنگ بھی ہوتی ہے۔بشرطیکہ تازہ برف موجود ہو۔ بہنوں اور بیٹیوں کے گھروں میں کھانا بھیجا جاتا ہے جو"بݰ" کہلاتا ہے۔ رات کو موسیقی کی محفلیں جمتی ہیں۔ یہ تہوار کا دورانیہ صرف ایک دن کا ہوتا ہے۔۔

پچھلے سال ضلعی انتظامیہ اپر چترال جب سینو فیسٹول منا رہا تھا تو میں نے اپنے ایک مضمون میں عرض کیا تھا کہ اسے سالغیریک کا نام دیا جائے۔ اس مرتبہ پھر سے میری گزارش ہے کہ چترال کے اس قدیم تہوار کو زندہ کیا جائے۔ ضلعی انتظامیہ اے کے آر ایس پی اور مقامی امدادی تنظیمات (ایل ایس اوز) کے تعاؤن سے سال غیریک کا تہوار منانے کا انتظام کر سکتا ہے۔ سینو فسٹویل کا نام "سال غیریک" رکھا جائے اور پورے ضلعے میں منایا جائے کیونکہ یہ تہوار غیر مذہبی ہے اور خالص ثقافتی  حیثیت رکھتا ہے جو ہماری یگانگت کا ایکش آہم ذریعہ بھی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی