یارخون میں موبائل لائبریری

یارخون میں موبائل لائبریری
آج کل لائبریری کا نام طاق نسیاں کے حوالے ہوا جا رہا یے۔ ایک وہ زمانہ تھا جب ہمیں کالج لائبریری میں اپنی ضرورت اور پسند کی کتابوں کے لیے مہینوں انتظار کرنا پڑتا تھا جب دوسرے ساتھی واپس کریں گے تو ہم اپنے نام ایشو کروائیں گے۔ آج یہ حال ہے کہ کوئی بھولا بھٹکا کتاب خوان لائبریری کا رخ کرتا ہے۔ لائبریرین کتب بینوں کے انتظار میں بیٹھے بیزار ہو رہے ہیں۔ دنیا کے دانشور اس منفی رجحان کو دیکھ کر تشویش میں مبتلا ہیں کہ ان کی اولاد کا مستقبل علم و دانش سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ اگرچہ موبائل فون اور انٹر نٹ کی سہولت سے بآسانی دنیا کی بڑی بڑی لائبریریوں تک رسائی ممکن ہوگئی ہے تاہم یہ جدید سہولیات کسی طور بھی ہاتھ میں پکڑی کتاب کا متبادل نہیں ہو سکتیں نیز یہ الیکٹرانک ڈیوائسز انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت اور اخلاقیات پر بھی برے اثرات ڈال رہے ہیں۔ یہ غریب والدین پر زائد مالی بوجھ بھی ڈال رہے ہیں کیونکہ انٹرنیٹ تک رسائی مفت میں ممکن  نہیں ہے۔ 
یہ بات ہمارے لیے خوش آ ئند ہے کہ وادی یارخون کے چند نوجوان طلبہ جو پاکستان کے مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں، نے وقت کے اس اہم مسلے کو محسوس کرتے ہوئے "سٹوڈنٹس اکیڈمک فسیلیٹیشن آرگنائزیشن"کے نام سے ایک تنظیم بنائی ہے اور اس تنظیم کے زیر اہتمام فی الحال اپنی وادی کے اندر "موبائل لائبریری" کے نام سے ایک پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔ اس پروگرام کا افتتاح 5 اگست سال روان کو گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول بانگ میں ہوا۔ راقم الحروف کو اس مختصر تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی جسے میں نے بہ خوشی قبول کی کیونکہ علمی نشستوں میں شرکت عبادت ہے۔ نیز کتب بینی کی طرف بچوں کو راغب کرنے کوشش میں ہم سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہے۔
پروگرام کی تفصیل بتاتے ہوئے تنظیم کے ایک ممبر نے بتایا کہ ان کی تنظیم علاقے کے طلبہ میں مطالعہ کی عادت کی احیاء کی کوشش میں فی الحال موضع بریپ سے لے کر ژوپو تک مرکزی گاؤنوں میں لائبریریاں کھولے گی جو گاؤں کے بچوں کے لیے قابل رسائی ہوں گی۔ ان کے منتظم رضاکار طلباء ہوں گے۔
بچوں کی یہ کاوش قابل تحسین ہے۔ ہم میں سے ہر صاحب علم فرد کو چاہیے کہ ان نوجوانوں کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرے ۔
لیکن اصل سوال ان سے استفادے کا ہے۔ اس بابت میں نے اپنی علمیت کے مطابق تقریب میں شریک طلبہ کو کتب بینی کے فوائد گوش گزار کرنے کی کوشش کی ۔ خدا کرے کی بچے ان کو اہمیت دے کر کتاب پڑھنے کی عادت کو پروان چڑھائیں۔
گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول بانگ کے انچارج پرنسپل مسٹر الیاس کریم  نے پروگرام کی افتتاحی  تقریب کے لیے ہال اور دوسرے لوازمات مہیا کرکے ہم نصابی سرگرمیوں میں اپنی دلچسپی کا ٹھوس ثبوت پیش کیا۔ یہ پر توانا نوجوان سبجیکٹ اسپیشلسٹ اپنے مٹھی بھر تدریسی اسٹاف کو لے کر اس ادارے کو چلانے کی کوشش میں سرگرم عمل ہے۔ اس کا جذبہ خدمت قابل ستائش ہے۔
SAFO کے بانیوں،  احمد فراز، علی نواز، نوید آکاش، نور حسین، مختار علی خان،سلیم یوسف، آصف نواز اور کلیم احمد کے نام لے لے کر ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے علاقے کے اندر علم و دانش کے فروغ کے لیے بہت بڑا قدم اٹھایا ہے ۔ اللہ پاک ان کی محنت میں برکت دے!


Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی