افسر شاہی پر تکبر کا دھبہ
ہمارا افسر شاہی اپنے تکبر اور غُرور کی وجہ سے عوام کی تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔ صرف تنقید ہی نہیں بلکہ نفرت کا ہدف بھی رہا ہے۔ چونکہ بیوروکریسی ہمارے گورے آقاؤں کی طرف سے ہمیں بطور میراث ملی ہے جو عوام کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے تھے۔ ان سے پہلے برصغیر پر سلطانوں، راجاؤں اور بادشاہوں کا تسلط رہا ہے جن کے نزدیک عوام کی جان و مال اور عزت کی رتی برابر وقعت نہیں تھی۔ ان مطلق العنان حکمرانوں کے وزیر و مشیر اور اہلکار بھی ان جیسے فرعون ہوتے تھے اور عوام ان کی جوتیوں کا دھول ہوتے تھے۔ جب چاہیں انہیں اپنے پاؤں تلے مسل کر رکھدیں۔ اس لیے اپنی جان و مال اور آبرو بچانے کی خاطر ہر کوئی چاپلوسی، دست و پا بوسی اور آقاؤں اور ان کے چیلوں کو خوش رکھنے کے لیے ہر جائز ناجائز طریقہ ہائے خوشامد استعمال کرتے تھے اور یہ مجموعی قومی مزاج بن گیا۔ عوام کے ماضی کو پڑھنے کے بعد ہمارے انگریز آقاؤں نے بھی ایسا ہی رویہ اختیار کیا۔ عوام کو حقیر مخلوق اور اپنے آپ کو اعلیٰ و ارفع ہستی سمجھنا ان کی پالیسیوں کی بنیاد بن گیا۔ برصغیر سے رخصت ہونے سے پہلے انہوں نے نظام تعلیم اور نظام حکمرانی کو...