آئرلینڈ یاترا 26

آئرلینڈ یاترا 26
The Vale of Avoca and Morial Park
سینٹ کیوین مونسٹری دیکھنے اور  گلینڈالو ہوٹل میں کافی پینے میں کوئی تین گھنٹے گزارنے کے بعد ہمارا قافلہ چل پڑا۔ ہماری اگلی مختصر ٹھہرنے کی منزل ایووکا وادی  کا تھامس مور میمورئیل پارک تھا جو گلینڈالو کا ہی زیریں حصہ ہے۔ اس کی شہرت وادی کے اطراف میں سندر، شاہ بلوط کے گھنے جنگلوں اور انواع و اقسام کے جنگلی پرندوں کی جائے سکونت ہونے کی وجہ سے بھی  ہے۔ تاہم  اس سے بڑ کر اس وادی کی قدر وقیمت تھامس مور کی اس نظم کی طفیل ہے جس کی تصویر نیچے دی گئی ہے۔ قارئین خود پڑھیں اور لطف اٹھائیں۔
  تھامس مور آئرلینڈ کے قومی شاعر ہیں۔ اسے بحیثیت گلوکار اور ناول نگار بھی بڑی شہرت حاصل تھی۔ 1779 میں ڈبلن میں پیدا ہوئے۔ ٹرینیٹی کالج ڈبلن سے گریجویشن کیا۔ شروع میں اداکاری میں دلچسپی تھی۔ کئی ڈراموں اور فلموں میں کام کیا۔ موسیقی کے ساتھ بھی شعف رکھتا تھا۔ گلوکار بھی تھا۔ لیکن شہرت غزل گو شاعر اور ناول نویس کی حیثیت سے پائی. خاص کرکے  The Ministrel Boy and the Last Rose of Summer ان کی شہرت کوچارچند لگادی۔ ان کی یادگار تختیاں اسی مقام کے علاؤہ ان کے مکان اور سنٹرل پارک میں نصب ہیں جبکہ ٹرینیٹی کالج ڈبلن کے صحن میں اس کا مجسمہ طمطراق کے ساتھ استادہ ہے۔ حاصل شدہ معلومات کے مطابق نیویارک میں بھی اس کی یادگار موجود ہے۔ان مقامات میں ان کی یاد میں سالانہ تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ ان کی وفات 1852 میں ہوئی تھی۔
تھامس مور کو وادئ ایووکا سے بڑا پیار تھا۔ وہ دو دریاؤں، Avonbeg(چھوٹا دریا) اور Avonmore (بڑا دریا) یعنی بڑے اور چھوٹے دریاوں کے مقام اتصال میں ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر شعرو شاعری میں مصروف رہتا تھا۔ اوپر دی ہوئی تصویر میں اس نے ایووکا وادی کی تعریف میں نظم  The Meeting of Waters اسی درخت کے سایے میں بیٹھے 1808 میں لکھی تھی۔ وہ درخت کئی مرتبہ زمین سے اکھڑ کر گر گیا اور پھر سے کھڑا کیا گیا۔ آخر کار جب 2008 میں مکمل بوسیدہ ہو کر گرا تو اس کا بیشتر حصہ ساتھ بہتے دریا میں بہہ گیا۔ اس کا ایک چھوٹا حصہ انتہائی بوسیدہ حالت میں ایک جنگلے کے اندر موجود ہے جس کے ساتھ یہ کتبہ لگا ہے۔

HISTORY: THOMAS MOORE TREE
Thomas Moore is reputed to have spent many hours composing songs and poems under a tree at this spot in the early 19th century. The tree became the focus for visitors to the area over the years, and has
always been much valued by local people.
In 1911, Moore's famous tree at “The Meeting of the Waters" in Avoca, Co. Wicklow was re-erected having falllen
down some years previous.
The tree was knocked down again in
inclement weather in 1938 and was subsequently re-erected.
The tree fell again and
sections of it were carried away by the River.
At that time it was re-erected on the site which it occupied until 2008 when
the tree was damaged, fell from
its site and was virtually
washed away in the river.
The local community through the
Vale of Avoce Development Association is actively working to improve this park and to increase awareness of it's wonderful heritage.

In Summer 2012, as part of enhancement works, a new tree was planted
and re-dedicated to the memory of Thomas Moore.The old tree has been preserved and also occupies a space at this site.

THOMAS MOORE MORIALPARK
THE MEETING OF THE WATERS
There is not in the wide world a valley so sweet
As that vale in whose bosom the bright waters meet;
Oh the last rays of feeling and life must depart,
Ere the bloom of that valley shall fade from my heart,
Ere the bloom of that valley shall fade from my beart.
Yet it was not that nature bad shed o'er the scene,
Her purest of crystal and brightest of green.
Twas not her soft magic of streamlet or bill
Oh No 'twas something more exquisite still
Oh No'twas something more exquisite still.

Twas that friends, the belov'd of my bosom were near,
Who made every scene of enchantment more dear.
And who felt how the best charms of nature improve,
When we see them reflected from looks that we love,
When we see them reflected from looks that we love.
Sweet vale of Avoca! How calm could I rest,
In thy bosom of shade, with the friends I love best.
Where the storms that we feel in this cold world should cease,
And our hearts, like thy waters, be mingled in peace.
تھامس مور نے  اس نظم میں Avoca Vale کی جو تصویر کشی کی ہے اس سے زیادہ اس کی تعریف کرنے کی ہم میں طاقت کہا ہے؟ یہ انتہائی دلآویز اور پرسکون وادی ہے۔ یہاں ملنے والے دونوں دریا بلور کی طرح صاف شفاف ہیں۔ یہاں ایک ہوٹل بنام ایووکا میٹنگ سنٹر بھی موجود ہے۔ 
کہتے ہیں کہ 1885 سے کے کر 1957 تک اس وادی میں سیسہ، تانبا اور گندھگ کی کان کنی کی وجہ سے یہاں کے قدرتی ماحول اور جنگلی حیات خاص کرکے ٹراؤٹ مچھلی کی نسل کو شدید نقصان پہنچا تھا جو آج پھر سے بحالی کی طرف گامزن ہیں۔ 1991 میں 81 پونڈ 2 اونس براؤن ٹراؤٹ مچھلی یہاں پکڑی گئی تھی۔(جاری ہے)

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی