آئرلینڈ یاترا۔۔۔11

نیچرل ہسٹری میوزیم ڈبلن
نیشنل میوزیم آف آئرلینڈ کی یہ شاخ میرئین سٹریٹ ڈبلن 2 میں واقع ہے۔ اس عمارت کی تعمیر 1856 میں ہوئی تھی جب یہ میوزیم رائل ڈبلن سوسائٹی کے ہاتھ میں تھا۔ 1877 میں پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے اسے آئرش گورنمنٹ کی تحویل میں دیا گیا۔ یہاں خدا کی لاتعداد انواع و اقسام کی مخلوق جنہیں ہم جانور کا نام دیتے ہیں، stuffed حالت میں شوکیسوں میں نمائش کے لیے موجود ہیں۔ ان میں آبی اور بری دنیا سے تعلق رکھنے والے درندے، چرندے، پرندے اور رینگنے والے جانوروں کے کوئی بیس لاکھ سٹفڈ نمونے محفوظ ہیں جن میں سینکڑوں کی نسل معدوم ہوچکی ہے۔ اس عجائب گھر کو مردہ چڑیا گھر (Dead Zoo)بھی پکارتے ہیں جو درست بھی لگتا ہے کیونکہ زندہ نام کے چند انسان  اس کی حفاظت و نظم  پر مامور ہیں یا ان کا مشاہدہ کرنے آتے ہیں۔ باقی سب مردے ہیں تاہم ان کو اس طرح preserve  کیا گیا ہے کہ ان پر زندوں کا گمان ہوتا ہے۔ شیر، چیتے، بھیڑیے اور بڑے بڑے سانپ دیکھنے میں سچ مچ زندہ لگتے ہیں۔ان کی طرف دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ابھی مجھ پر حملہ آور ہوگا۔ بے ضرر پرندے اور چرندے  ہر ایک آپ کو دعوت نظارہ دیتے ہیں اور  خاموش زبان سےکہتے ہیں کہ" آو ہمئں دیکھو پیدا کرنے والے نے ہمیں کتنی خوبصورت شکلیں دی ہیں" 

نیشنل گیلری آف آرٹ
ڈبلن شہر کے وسط میں واقع آرٹ گیلری شائقین مصوری کے لیے انتہائی اہم دلچسپی کا سامان مہیا کرتی ہے۔ یہ گیلری بھی نیشنل میوزیم آف آئرلینڈ کا حصہ ہے البتہ اس کی عمارت الگ ہے۔ اس گیلری کے اندر آئرش اور اطالوی آرٹ کا ایک وسیع ذخیرہ جمع ہے۔ اس میں موجود پینٹنگز کو یورپ کی اصلاح مذہب تحریک کا ردعمل اور کیتھولک مذہب کے احیاء کی ثقافتی تحریک قرار دیا جاتا ہے۔ 1824 میں پہلی دفعہ عوام کے لیے ان کی نمائش کی گئی تھی۔
1853 میں ریلوے انجینئیر ویلیم ڈرگین William Dargan کے زیر انتظام بڑی صنعتی نمائش ڈبلن شہر کے لینسٹر لان میں منعقد ہوئی جس میں پینٹنگز بھی رکھے گئے تھے۔ آرٹ کی اس نمائش کو لوگوں نے ہے حد سراہا اور مطالبہ کیا گیا کہ اس قسم کی نمائش جاری رہے۔ ڈرگین کی خدمت کی یادگار کے طور پر ایک مستقل آرٹ گیلری کے قیام کی تحریک چلی۔ بیرسٹر جان ایڈورڈ پیگٹ اس تحریک کے روح رواں تھے۔ 1854 میں اس کی عمارت کی بنیاد رکھی گئی اور 1864 میں تکمیل کو پہنچی۔ عمارت کا آرکیٹیکٹ فرانسس فوکی تھا۔ بیرسٹر پیگٹ اس گیلری کے پہلے  بورڈ آف گوارنرز میں شامل ہوئے۔
گیلری کے افتتاح کے وقت پینٹنگز کی تعداد صرف 112 تھی۔ 1897 میں کاونٹس آف ملٹاون نے رسبرو ہاؤس کا ذخیرہ گیلری کو ڈونیٹ کیا جو اس میوزیم کے ملٹاون ونگ میں محفوظ ہیں۔ ہنری واگن نے  جے ایم ڈبلیو ٹرنر کے 31 واٹر کلر پینٹنگز گیلری کو عطیہ دیا۔  میوزیم کے ڈائریکٹر ہگ لین کی موت کے بعد اس کا بہت بڑا ذاتی زخیرہ بھی اس گیلری کا اثاثہ بنا۔ بعد میں بھی کئی لوگوں نے اس میں عطیات جمع کئے یوں یہ گیلری یورپ کی بڑی بڑی آرٹ گیلریز کی صف میں کھڑی ہوگئی اور پینٹنگز کی تعداد 16300 ہوگئی۔
نیشنل گیلری آف آرٹ میں جن مشہور مصوروں کے پینٹنگز محفوظ ہیں ان کے نام  یہ ہیں۔
Leonardo da Vinci (1452-1519), Vincent Van Gogh (1853-90), Rembrendt (1697-1768), Botticelli (1445-1516), Govanni Bellini(1435-1526), Peter Paul Rubin's (1577-1640), George Seurat(2859-91), Caneletto(2697-1768),Michelangelo Merisi da Caravaggio (1571-1610)
Paul Lezanne(1839-1906), Claude(1604-82), John Constable (17776-2837), Francois HuberDrouais(1727-75) Thomas Grains Borough (1727-88), Jan Grossaert(1508-32)
Babe Hobrin Younger(1497-1543), jean Auguste-Dominique Ingers(1780-1867), Michelangelo(1475-1564), Claude Money(1840-1926) piero della Franussca (1415-92), Raphael (1483-1520) Titian (1506-76), JMW Verneer(1775-1857),Paolo Uccello(1397-1475), Anthony Van Dyck (1599-1641), Jan Van Eyck(died 1441), Diego Vekaz Quez(2599-1660), Johannes Vermeer(1632-75), George Stubbs (1724-1806) and many more.
(جاری ہے)

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی