آئرلینڈ یاترا۔۔۔8

آئرلینڈ یاترا۔۔۔8
ڈبلن شہر چونکہ آئرلینڈ کے تاریخی ورثے کا امین ہے اس لیے یہاں کی تاریخی عمارتوں اور مقامات کو اختصار کے ساتھ متعارف کرانا چاہوں گا جن کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔
ڈبلن کیسل:   شہر ڈبلن میں دریائے لیفی اور پوڈل کے سنگم میں واقع ڈبلن کیسل کی تعمیر انگلینڈ کے کنگ جان کے حکم پر  1204 ع کو شروع ہوکر 1230 میں مکمل ہوئی تھی۔ اسے دفاعی ضرورت کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا تھا۔  یہ ایک مضبوط چاردیواری کے اندر مستطیل قلعہ تھا جس کےچاروں کونوں پر گول ٹاورز تھے۔ بعد میں اس کے اندر پتھر اور لکڑی کا بڑا اور شاندار ہال تعمیر کیا گیا جو پارلیمنتمٹ ہاؤس کے طور پر استعمال ہوتا رہا یہاں تک کہ 1673 میں آتشزدگی کے باعث تباہ ہوا۔ جسے بعد میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ سینٹ پیٹرک ہال اس کی سب سے زیادہ پرشکوہ عمارت ہے جس میں آجکل بیرونی معزز مہمانوں کی ضیافتیں ہوتی ہیں اور ہر ساتواں سال آئرلینڈ کے نو منتخب صدر کی حلف برداری کی تقریب بھی یہاں منعقد ہوتی ہے۔ اس تاریخی ہال میں جن جن اہم شخصیات کو ضیافتیں دی گئی ہیں ان کے نام اور سن قارئین کی دلچسپی کے لیے یہاں لکھے جاتے ہیں۔
بنجامن فرینکلن(1771)، ڈیوک آف ولنگٹن (1807)، ڈینئیل او کونیل (1841), ملکہ وکٹوریہ (1849،1853،1861،1900)، چارلس ڈیکنس (1864)،
کاونٹس مارکیوکز (1905)، جان ایف کینیڈی (1963)،
چارلس ڈیگال (1969)، پرنسس گریس آف موناکو(1961)، نیلسن منڈیلا (1990) اور ملکہ الزبتھ (2011)۔
1922 میں آئرلینڈ کی آزادی کے بعد مرکزی دفترات اور اسمبلی ہال یہاں سے دوسری جگہ منتقل ہوئے ۔آجکل گورنمنٹ ایپارمنٹس اور پارلیمنٹ ہاؤس سرکاری تقریبات اور بیرونی ممالک کے وفود کے استقبال کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔جس زمانے میں ڈبلن کوالگ ریاست کی حیثیت حاصل تھی اس وقت یہ عمارت بادشاہوں کی محل تھی اور بعد میں انگریز، برطانوی اور گورنمنٹ آف آئرلینڈ انڈر دی لارڈ مئیرز کی رہائشگاہ اور دفتر رہی۔ انگریز بادشاہت (1171_ 1541), کنگڈم آف آئرلینڈ (1541 تا 1800) اور یونائیٹڈ کنگڈم آف گریٹ برٹین اینڈ آئرلینڈ ( 1800 تا 1922) تک مرکزی سرکاری دفاتر کا مرکز رہا ہے۔  ڈبلن کیسل کی اصل عمارت کا صرف ریکارڈ ٹاور (1228_30) اب بھی زندہ ہے۔ تاہم سترھویں اور اٹھارویں صدی کے دوران جو نئی تعمیرات ہوئی تھیں ان میں پارلیمنٹ ہاؤس، گورنمنٹ اپارمنٹس، چپل رائل ، بیٹی لائبریری، اور دوسری عمارتیں ہیں جن میں سرکاری دفترات قائم ہیں۔

چیسٹر بیٹی میزیم اینڈ لائبریری:  ڈبلن کیسل کی اٹھارویں صدی کی عمارت میں یہ لائبریری فروری 2000  میں قائم ہوئی تھی جبکہ ڈبلن میں 1950 میں کھولی گئی تھی۔ لائبریری میں کنزرویٹیو لیبارٹری،ریڈنگ روم،لکچر ہال، آڈیو ویژول تھئیٹر، تین نمائشی گیلریاں اور چھت پر باغ کے علاؤہ گراؤنڈ فلور میں ریستوران اور دکانیں ہیں۔
اس میں موجود قدیم مذہبی، ثقافتی اور فنی مسودات، مخطوطات اور تصاویر ایک شخص کا خریدا ہوا ذخیرہ ہیں جس کا نام سر ویلفریڈ چسٹر بیٹی تھا اور اس کا تعلق امریکہ سے تھا۔ بعد میں وہ انگلینڈ کی شہریت حاصل کی تھی۔ آئرلینڈ نے اسے اعزازی شہریت دی تھی۔ اس نے اپنی زندگی میں یہ  ذخیرہ ریاست  آئرلینڈ کو عطیہ کیا تھا۔ چیسٹر بیٹی بنیادی طور پر مائننگ انجینئیر تھا۔ اس نے مائیننگ میں بڑی دولت کمائی۔ اسے کنگ آف کاپر کا خطاب بھی دیا گیا تھا۔ اس دولت سےاس نے یورپ، وسطی اور مشرقی ایشیا اور شمالی افریقہ سے قدیم نادر آشیا خریدیں۔
چیسٹر بیٹی لائبریری میں 2700 ق م سے لے کر بیسویں صدی کے نایاب مذہبی اور ثقافتی  مسودات، کتابیں، پینٹنگ اور تصاویر محفوظ ہیں۔ 2002میں اسے
European Museum of the Year
کا ایوارڈ ملا تھا۔ یہ یورپ میں پرائیویٹ طور پر جمع کردہ سب سے عمدہ ذخیرہ مانا جاتا ہے۔
لائبریری کے مغربی ذخائر میں عہد نامہ عتیق اور جدید کے دوسری تا چوتھی صدی کے مسودات کے علاوہ مانوی ٹیکسٹ بھی موجود ہیں۔  انجیل، توریت اور زبور کے کئی زبانوں میں ترجمے، ایکٹس آف اپوسٹلز، سینٹ جان پال کے خطوط اور دی بک آف ریویلشن کے قدیم نسخے یہاں محفوظ ہیں۔
اسلامی ذخائر میں کتابی نسخوں وغیرہ کی کل تعداد 6000 ہے جس میں قرآن مجید کے 260 مکمل نسخے اور پارے آٹھویں اور نویں صدی عیسوی  سے لے کر انیسویں صدی کے نسخے، پارے،  خطاطی اور مصوری کے نایاب نمونے اس لائبریری کی زینت ہیں۔ اسلام کے وسطی دور کے مشہور خطاط ابن ابواب کا لکھا ہوا قرآن مجید یہاں موجود ہے۔ الواقدی کی عربی سیرت کا ترکی زبان میں  ترجمہ"سیرنبی" صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم از قلم مولویہ درویش مصطفی ابن یوسف ایک نایاب مسودہ ہے۔  فارسی، مغل ہندوستان اور انڈونیشیا کے قدیم ادبی اور ثقافتی ذخائر بھی لائبریری میں رکھے گئے ہیں۔
ان کے علاؤہ بدھ مت، ہندومت اور زرتشتیوں کے مذہبی اور ثقافتی نوادرات، جاپانی، چینی، وسط ایشیائی، شمالی افریقی، اور یورپی پینٹنگز اور تصاویر بھی چسٹر بیٹی لائبریری میں محفوظ ہیں۔ اس لائبریری اور میوزیم میں کل 25000 آئٹمز نمائش  کے لیے رکھے گئے ہیں۔(جاری ہے)

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی