لعل آباد یارخون

میرے بہت سارے دوست یہ جاننا شاید پسند کریں کہ لغل آباد کہاں ہے اور اس کی تاریخ و جغرافیہ کیا ہے؟ چونکہ چترال کے سارے پرانے گاؤں یہاں کے پرانے گاؤں اور بستیوں کے نام یہاں کے باسیوں کے علم میں ہیں تاہم نواباد بستیوں کے بارے میں معلومات نہیں رکھتے۔ اس لیے آج میں لغل آباد کے متعلق کچھ لکھنا چاہوں گا۔ یارخون کے ایک قدیم گاؤں بانگ کے اختتام پر شمال مشرق میں ایک خشک برساتی نالے چوکیست کا دامن ابھرا ہوا ملےگا جہاں سے آگے کی وادی نظر آتی ہے۔ اس ابھار کو ہونگیروو ٹیک (سیلابی ابھار) یا ویریغیو ٹیک( نظارے کا ابھار) کہتے ہیں۔ یہ جگہ بانگ بالا اور لغل آباد کی حدبندی ہے۔ یہاں سے تا حدود پترا گاز دریائے یارخون کے شمال مغرب میں تقریباً 13 سو میٹر لمبی اور 600 میٹر چوڑی ڈھلوان سبز پٹی نظر آئے گی۔ یہ چھوٹی نو آباد بستی لغل آباد کے نام سے موسوم ہوئی ہے۔ قدیم زمانے میں یہ بنجر زمین زوندران یارخون کی موروثی شاملات تھی اور مختلف ناموں سے پکاری جاتی تھی۔ اس کے بانگ کی طرف کا حصہ حمالی اوڅ ( حمال کا چشمہ)، اس سے آگے نوغوران ٹیک ( قلعوں کا ابھار), اس سے آگے ریچولشٹ ( ریچ کا میدان)،اس سے آگے چارغیری ( گرتا ہوا ٹیلہ یا پہاڑی) اور آخری پترنگاز سے ملحق حصہ مڅھی پچینی(مچھلی پکانے کی جگہ) کہلاتا تھا۔ سن 1980 کی دھائی میں اس کا نام اس کے بانی لغل خان لال کے نام سے منسوب کرکے لغل آباد رکھا گیا۔ اس وقت یہاں مستقل آباد صرف سات گھرانے ہیں جبکہ زمین میں حصے داروں کی کل تعداد 12 اور تعمیرشدہ رہائشی اور دوسری عمارتوں کی تعداد 14 ہے جن میں ایک مسجد، ایک جماعت خانہ، تین دکانیں اور ایک کالج ہے۔ یہاں سائیکلوں اور موٹروں کے ورکشاپس بھی قائم ہیں۔

غالباً 1951 -1952 میں پرکوسپ مستوج کے زوندرے خاندان کے فرزند لغل خان لال جو اورکن میراگرام کے زوندرے قوم کے سرخیل فراست بیگ المعروف لیڈر کے داماد تھے پاور یارخون کے زوندرے خاندان کے معزز شخصیت گلخان نظار المعروف براموݰ نے بانگ ندی سے بانگ بالا کے اوپر کی بنجر زمین کے لیے نہر کشی کا آغاز کیا اور تین سال کی مسلسل محنت کے بعد 1954 میں نہر تکمیل کو پہنچ گئ۔ ان دو حصے داران نے تحمینی حساب سے نہر کے نیچے زمین آپس میں تقسیم کی یعنی چوکیست نالہ سے تا حد بانگ ندی کی زمین گلخان نظار کا حصہ قرار پائی اور چوکیست سے تا حد پترنگاز یعنی مڅھی پچینی تک کی زمین لغل خان لال کے حصے میں آئی۔ نہر کا پانی بھی دو حصوں میں تقسیم ہوا۔گلخان نظار براموݰ نے اپنی زمین کا بڑا حصہ بانگ کے کم زمین والے باسیوں کو معمولی قیمت پر بھیج دیا جہاں پر اس وقت تک کم و بیش پندرہ گھرانے مستقل آباد ہیں جبکہ زمین میں حصے داروں کی تعداد پچاس سے اوپر ہے ۔ لغل خان لال نے اپنا حصہ اپنے پاس ہی رکھا اور یہ حصہ آج لغل آباد کہلاتا ہے۔ لغل خان لال کی اولاد اور ان کے دو چھوٹے بھائیوں میر صاحب خان اورشیرنبی خان کی اولاد اس زمین پر قابض اور آباد ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی