یہ الزام تراشیاں؟

ہوش سنبھالنے کے بعد جب تھوڑا سا سیاسی شعور پیدا ہوا ہے اس دن سےمیں ہر حزب اختلاف کے منہ سےحزب اقتدار پر اور ملکی اداروں پر جانب داری کے الزامات سنتا رہا ہوں۔ اسی طرح اقتدار والوں کی طرف سے سابقہ حکومتوں پر ملک لوٹنے یا ملک کے مفادات کا  سودہ کرنے کے الزاما ت کا ٹھپہ لگتا رہا ہے۔ دعواوں میں کتنی صداقت تھی یا کتنا جھوٹ تھا اس کا پتہ نہ چل سکا۔ سرکاری ملازم کی حیثیت سے ملک میں جمہوری اور فوجی حکومتوں  کے ماتحت کام کیا اور ان کا قریب سے مطالعہ اور مشاہدہ کیا۔ کس نے نسبتاًاچھی حکومت کی اور کس نے بری حکمرانی کی اس کا بھی اپنی سمجھ کے مطابق علم حاصل ہوا۔  حیرانگی یہ رہی کہ سیاسی لیڈروں نے ہمیشہ عوام کو بے وقوف سمجھا اور بنایا بھی۔ دوسری طرف عوام کو بھی باشعور ہوتے نہیں دیکھا۔ اپنے لیڈروں کے منہ سے جو جھوٹ  سنا اسے پیر و مرشد کا فرمانا مانا۔ ہر پارٹی کے رہنما اپنے ووٹروں کی نظروں میں فرشتہ ہی نظر آیا اور مخالف پارٹی والے سارے شیطان کے چیلے لگے۔ اس طرح عوام الناس چند سیاسی مداریوں کے ہاتھوں میں کھلونےبنتے رہے۔ ملک لٹتا رہا۔ عوام غربت کی چکی میں پستی رہی مگر لیڈروں کے حق میں گلے پھاڑ  کر نعرے لگانے
میں کمزوری کبھی نہیں دکھائی۔ ۔
آج پاکستان میں ایک ایسی پارٹی کی حکومت ہے جس کا نام ہی تحریک انصاف ہے اور جس نے گزشتہ دو دہائیوں سے ملک سے بے انصافی، بدعنوانی،اور دوسری انتظامی برائیاں دور کرنے کا نعرہ گاتی  رہی ہے۔ خاص کرکےکرپشن کی بیخ کنی کےعزم کیساتھ اقتدار پائی ہے لیکن ابھی تک نہ کوئی انصاف نظر آیا ہے اور نہ کرپشن میں کوئی کمی  دکھائی دے رہی۔ جنہیں کرپشن کے جرم میں جیل ہوتی ہے وہ دوسرے دن پیرول پر رہا ہو جاتے ہیں۔ مہنگائی نے سابقہ سارے ریکارڈز توڑ ڈالا ہے اور روپیہ سن اسی کی دھائی کا        افغانی سکہ بن کر رہ گیا ہے۔ ان مخدوش حالات  سے فایدہ اٹھاکر حزب مخالف حکومت کو گرانے کی دہمکیاں دے رہا ہے تاکہ اپنے مبینہ  کرپٹ لیڈروں کو احتساب سے بچا سکیں۔ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ سابقہ جمہوری حکومتوں کے دور میں شدید قسم کی کرپشن ہوئی ہے پھر بھی عوام کا ایک حصہ ان کی حمایت میں جان کی بازی لگا رہا ہے۔اس قسم کی جمہوریتوں نے ملک میں کئی بار مارشل لاء لگوانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور ہر دفعہ الزام فوج پر ڈالدیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج عوام کی ایک بڑی تعداد فوجی حکومتوں کی مداح ہے کیونکہ فوجی حکومتوں میں کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے اور عوام کو ریلیف ملتی رہی  ہے۔ خدا ناخواستہ اگر موجودہ حکومت بھی ملک میں  گُڈگورننس کو یقینی بنانےمیں ناکام رہتی ہے تو اگلی مرتبہ کسی بھی سیاسی پارٹی کے ساتھ عوام کی امیدیں قائم رہنا انتہائی مشکل نظر آرہا ہے ۔

Comments

Popular posts from this blog

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی

چترال کی چلتی پھرتی تاریخ