فیس بک کا استعمال
 فیس بک کی دنیا پھیلتی جا رہی ہے۔ یہ فیس بک دوستوں کی ایک بڑی سی دنیا بن گئی ہے جس کے باسیوں کی اچھی خاصی تعداد جسمانی طور پر ایک دوسرے سے ناوقف ہے۔ میں خود ان میں شامل ہوں۔ محض فیس بک میں درج معلومات اور تصویر کو دیکھ کرہم ایک دوسرے کے بارے سوچتے اور رائے قائم کرتے ہیں۔ ہمارے پاس اس بات کی تصدیق کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا کہ جس بندے کے ساتھ میں دوستی کرنے جا رہا ہوں اس نام اور صورت کا بندہ  زمین کے اوپر موجود بھی ہے کہ نہیں؟ اگر ہے تو اس کا مزاج کیسا ہے؟ اس کا اخلاق کیسا ہے؟ اس کی تعلیم اورسمجھ بوجھ کا معیار کیسا ہے؟اس کا خاندانی پس منظر کیسا ہے؟ اس کے عقائد کیا ہیں؟ ایسے درجنوں سوالات ہیں جن کے جوابات ہمارے پاس نہیں ہوتے۔ یہ دوستی ایک بلف ہے۔ اگر خوش قسمتی سے اچھے لوگوں کے ساتھ دوستی ہوگئی تو دونوں جہانوں کے فائدے حاصل ہوں گے۔ ان سے آپ کو  مخلصانہ مشورے ملیں گے۔ اچھا علم ملے گا۔ اچھی رہنمائی ملے گی۔ مہذبانہ تفریح ملے گی۔ خدا ناخواستہ کسی "خنّاس" کے ساتھ دوستی ہو گئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ انسان بے قدر ہوسکتا ہے۔ رسوا ہوسکتا ہے۔ گمراہ ہوسکتا ہے۔ قیمتی وقت برباد، دل خفا اور لفظ دوستی سے بیزاری ہوسکتی ہے۔
ہاں اگر ہم اس دوستی کو علم و ادب، تہذیب و شرافت، امن و امان، انسانیت کی فلاح و بہبود، پیار محبت کی ترویج و ترقی کے لیے استعمال کریں۔ نفرتوں، بعض و کینہ، دشمنی، جہالت، جھوٹ،بے حیائی، حرام خوری، بہتان تراشی اور غیبت جیسی سماج دشمن برائیوں اور گناہوں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کریں تو ا پنی اس دنیا کو جنت بنا سکتے ہیں۔ دنیا میں ہر مذہب نے اپنی ابتدائی عمرمیں  احسن انسانی اقدار کی ہی تلقین کی ہے۔ جو گناہ اسلام میں کبائر گناہ جانے جاتے ہیں وہ ہر مذہب میں ممنوع تھے اور ہیں۔۔ کسی مذہب نے بھی شرک، قتل، لواطت، زنا،بے حیائی، جھوٹ، فریب، چوری، عیب جوی، فساد ، ظلم و جور، دل آزاری وغیرہ برائیوں کو اچھا نہیں جانا ہے۔ آج بھی جوآدمی اپنے آپ کو انسان سمجھتا ہے وہ ان سب برائیوں کا خاتمہ چاہتا ہے۔ وہ تہذیب چاہتا ہے، شائیستگی، پیار و محبت چاہتا ہے۔ مفید علمی معلومات چاہتا ہے۔ عدل و انصاف چاہتا ہے۔ گندگی سے پاک معاشرہ چاہتا ہے۔ ترقی کے مساوی مواقع چاہتا ہے۔ جان، مال، ابرو کی حفاظت چاہتا ہے۔ فیس بک ایک گلوبل سوسائیٹی ہے جس کا مشترکہ مذہب انسانیت ہے۔ انسا نیت کا فروغ اس کا واحد ایجینڈا ہونا چاہیے۔
فیس بک فرینڈز میں سات آٹھ سال کے بچے سے لے کر اسی نوے سال کے بزرگ تک شامل ہیں۔ گویا یہ ایک طرح کا خا ندان بھی ہے جس میں ہر ایک کا اپنا اپنا مقام ہے۔ یہ وہ دوستی نہیں جو عموماً ہمعروں میں ہوتی ہے اور جس میں بعض اوقات انتہائی بے باکی کا مظاہرہ بھی ہوتا ہےجسے ہم بے تکلفی کا نام بھی دیتے ہیں۔ اگر ہم فیس بک پر عریاں قسم کی بیباکی کا مظاہرہ کریں تو اس کی مثال اس خاندان کی ہوگی جس میں رشتوں کے تقدس کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ ایسے گھرانوں کے بچے غیر مہذب ہوتے ہیں۔ بوڑھے بے شرم ہوتے ہیں اورتعلیم یافتہ جوان جاہل لگتے ہیں۔ ہلذا ہمیں فیس بک پر لکھتے ہوئے یا تصویریں اور ویڈ یوز شیئر کرتے ہوئے ان سب باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہم یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ہمارا مخاطب ماں باپ، بہن بھائی، بیٹا بیٹی اور انتہائی مخلص شریف دوست بھی  ہے۔
آپ شاید بور ہوئے ہوں گے کیونکہ نصیحت قسم کی چیز بوریت کا باعث ہوتی ہے۔ شاید اس لیے کہ ہم نے ہوش سنبھالتے ہی ماں باپ، بڑوں اور اساتذہ کے منہ سے یہی کچھ سنتے آئے ہیں۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ ماں باپ اور اساتذہ کے سامنے اب بھی ہم بچے ہی ہیں۔ کم از کم مجھے تو ایسا ہی لگتا ہے  کیونکہ جب بھی میں اپنے کسی شاگرد کے بارے سنتا ہوں تو اس کا وہی طالب علمی والا چہرہ ہی سامنے آجاتا ہے۔ اس کی بھر پور جوانی، عزت شہرت سب کچھ پس پردہ چلے جاتے ہیں۔ البتہ اس معصوم چہرے  کے پیچھے کھڑے بڑے سے آفیسر کو دیکھ کر اپنے استادی پر فخر ضرور کرتا ہوں اور ساتھ ہی اللہ پاک کا شکرادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے یہ پیشہ اختیار کرنے کا اعزازبخشا۔ الحمداللہ!
آخر میں ایک اور درخواست ہے کہ ہم بوڑھوں کی طرف سے آپ کے پیغامات کا جواب دینے یا آپ کی سالگرہ پر مبارکی پیش کرنے یا خوبصورت تصویر کی اشاعت پر واہ واہ کہنے یا آپ کے اشعار پڑھ کر الفاط کے سر دھننے میں کوتاہی سرزد ہوجائے تو اسے ہمارے پیار میں کمی یا ذوق استحسان کے زوال پر محمول نہ کیجیے گا۔ آپ سب کو جن کے جنم دن سال 2017 میں آتے ہیں، دل کی گہرایوں سے پیشگی مبارک باد پیش کرتا ہوں نیز آپ کی جملہ خوشیوں کے لیے دعا کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ یہ بات یاد رکھیے گا کہ آپ کی کسی بھی اعلٰے کار کردگی کی خوشخبری ملنے پر اگر میری طرف سے  خوشی کا اظہار نہ ہو تو سمجھیں کہ کوئی ایسی رکاوٹ پیش ہوئی ہوگی جس پر انسان کا بس نہیں چلتا ورنہ ایسے موقع پر میں دل کی گہرایوں میں مسرتوں کے پھول کھلتے اور مہکتے ہوئے محسوس کرتا ہوں ۔ والسلام!

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی