انتہا پسندی

انتہا پسندی شدت تعصب کا نتیجہ ہے اور تعصب  انسانی فطرت کا حصہ ہے جو کسی میں زیادہ اور کسی میں ہوتا ہے۔  گو کہ اجکل انتہا پسندی سے ہم مذہبی شدت پسندی لیتے ہیں جو نا درست ہے۔ یہ مذہب کے علاوہ سیاسی، نسلی، لسانی اور علاقائی بھی ہوتی ہے۔ بعض لوگ اپنے مذہبی یا سیاسی نظریے کو حرف آخر سمجھتے ہیں  اوراپنی نسل اور زبان کو اعلی و ارفع سمجھتے ہیں اور ان کے نظریہ سے اختلاف ان کو انتہائی بڑا جرم نظر آتا ہے۔ اس لیے وہ اپنی سمجھ کے مطابق اس "جرم"کے خلاف انتہائی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ نظریہ اگر مذہبی ہو تو اس کے رد عمل میں زیادہ شدت نظر آتی ہے۔ سیاسی، نسلی، لسانی،علاقائی وغیرہ قسم کے نظریات مختلف درجے کی شدت رکھتے ہیں۔ دنیا میں کونسا مذہب ہے جس میں انتہا پسند موجود نہیں ہوتے؟ یا کونسی نسل ہے جو اس عیب سے پاک ہے؟ کیا انگریزوں میں یا جرمنوں میں نسلی تعصب نہیں ہے؟ کیا یہودیوں، عیسائیوں، ہندووں وغیرہ  میں مذہبی انتہا پسند موجود نہیں ہیں؟ دنیا کا کوئی بھی مذہبی، نسلی یا لسانی گروہ یہ دعوی نہیں کرسکتا کہ ان کے اندر انتہا پسند افراد نہیں ہیں۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ بعض گروہ میں اس قسم کے افراد کی تعداد زیادہ اور بعض میں کم ہوتی یے۔یہ بات بھی ماننے کی ہے کہ ہر ہر گروہ میں متعصب اور شدت پسند لوگوں کی تعداد کل افراد کی  ایک تہائی بھی نہیں ہوتی البتہ اس صفت کے حامل افراد زیادہ متحرک ہوتے ہیں اور ان میں اپنےنظریے کو زیادہ سے زیادہ مشتہر کرنے اور مخالفین کو اشتعال دلانے کی صلاحیت بھی طاقتور ہوتی ہے۔ اس لیے یہ لوگ   فساد پھیلانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اس دھرتی میں امن پسںندوں اور رواداروں کو شمار کیا جائے تو وہ دنیا کی کل ابادی کا 95 فیصد سے اوپر ہوں گے لیکن وہ خاموش رہنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ  وہ دوسروں کے نظریات اور عقائدکا بھی احترام کرتے ہیں ۔ جولوگ اپنے علاوی دوسروں کے نظریات اور عقاید اور پسند وناپسند کو مسترد کرتے ہیں وہ بے تحاشا بولنے اور پروپیگنڈہ کرنے و میں اگے نکل جاتے  ہیں اور شورشرابہ کے ذریعے اپنے اپ کو اس گروہ کا نمایندہ ظاہر کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ یوں پورا مذہب یا  گروہ
شدت پسند قرارپاتا ہے۔
 انتہا پسندی جس نوعیت کی بھی ہو انسانی معاشروں کے لیے زہر ہلاہل کاکام دیتی ہے۔ اںساںوں کی باہمی رشتوں کی دشمن ہے۔جب تک دنیا سے اس ام الفساد کا خاتمہ نہیں ہوجاتا انسان امن و امان کی زندگی سے محروم ہی رہ جائیگا۔ یہ محض کسی ایک خطے یا ملک کا مسلہ نہیں ہے۔  بین الاقوامی اسکے سد باب کا منظم اہتمام نہیں  ہوجاتا ہے تو اللہ کی مخلوق اس کا شکار ہوتی رہینگی۔

Comments

Popular posts from this blog

کیچ بِک

باران رحمت کی زحمت

شرط بزرگی