اندیشہ ہاٴے بسیار
اندیشہ ہاٴے بسیار حالیہ انتخابات کے نتاٴج سامنے آتے ہی شکست خوردہ ووٹروں نے فیسبک پر چترالی قوم کے لیے نازیبا القابات کی بھر مار کردی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ چترال والوں نے ایم ایم اے کو جتوا کر اپنے مفادات کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ آٴیندہ پانج سال تک ضلع چترال اپنے حقووق سے محروم رہے گا کیونکہ پی کے اور مرکز میں پی ٹی آٴی کی حکومت ہوگی جو چترال والوں کو ان کے کیے کی سزا دے گی۔ ان کا خیال ہے کہ چترال والے اتنے احمق ہیں کہ ہر دفعہ حذب اختلاف کو ووٹ دیتے رہے ہیں۔ میرے ان محترم مبصرین ایک طرف اپنے آپ کو علم غائب سے واقف یا سیاسیات کے ماہربتانے کی نا کام کوشش کر رہے ہیں تو دوسری طرف یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ماضی میں ایسا ہی ہوا ہے۔ میں ان کی غائب شناسی یا سیاسی بلوغت سے اتفاق نہیں کرتا البتہ ماضی کے تجربات سے متفق ہوں۔ زمانہ ماضی میں ایسا ہی ہوا ہے۔ ہم نے سن نوے کی دھائی اور 2008 سے 2018 کے دس کےدوران صرف دو پارٹیوں یعنی پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کو اقتتدار اور حذب اختلاف میں دیکھا ہے۔ ان پا...