ہماری شرمناک سیاسی تاریخ
ہماری شرمناک سیاسی تاریخ سیاست پر بات کرتے ہیں تو ہمیں بھی سیاسی جوہڑ کی کوئی مخلوق کہا جاتا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔ ایسا سوچنا کہ سیاست پر لب کشائی بلکہ گلہ پھاڑ کر بولنے کا حق صرف اور صرف ان لوگوں کا ہے جو کسی نہ کسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی رکھتے ہیں، بیشک سیاست کا الف با بھی ان کو نہ آتا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مجھ جیسا بندہ چپ رہنے میں عافیت سمجھتا ہے۔ لیکن کبھی کبھی چپ توڑنے کو جی کرتا ہے کیونکہ ہم بھی اس بدقسمت ملک کے باسی ہیں اور ہمیں بھی اپنی ناقص رائے دینے کا حق حاصل ہے۔ جب زبان ہلکی سی کھلتی ہے تو چند ایک دوستوں کی طرف سے "پسند" اور "ناپسند" کے تمغے سینے پر سجھتے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں سے ہم جو سیاست دیکھ رہے ہیں یہ ہم سب کے سامنے ہے۔ ہم ایسی سیاست دیکھتے دیکھتے بوڑھے ہو گئے جس میں عدم برداشت، مفاد کی جنگ، انا پرستی، غیر مہذب زبان، جھوٹ، فریب، بدعنوانی، اقربا پروری جیسی برائیوں کا راج رہا ہے۔ انصاف کا فقدان رہا۔ غریب غریب تر ہوتا گیا امیر امیر تر ہوتا گیا۔ ملکی وسائل سے فایدہ اٹھانے کی بجائے غیر ملکیوں اور ملکی سیاسی خاندانوں کو فائیدہ پہنچانے کے سبیل پیدا ...